بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

27 شوال 1445ھ 06 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

پوڈکاسٹ کو یوٹیوب یا دیگر سوشل میڈیا پر اپلوڈ کرنا


سوال

 کیا ڈیجیٹل کیمرہ سے پوڈکاسٹ وغیرہ بنانا اور اس کو یوٹیوب یا دیگر سوشل میڈیا پر اپلوڈ کرنا جائز ہے ؟

جواب

واضح رہے کہ یوٹیوب اور  دیگر سو شل میڈیا  پرپلیٹ فارمزپر درج ذیل شرائط کے تحت کوئی چیز اپلوڈ  کی جا سکتی ہے۔

1- کسی قسم کی جان دار کی تصویر اپ لوڈ کرنااس میں نہ  ہو۔

2- اس میں میوزک اور موسیقی نہ ہو۔

3- اشتہار غیر شرعی ہو۔

4-اس کے لیے کوئی غیر شرعی معاہدہ  نہ کیا جائے۔

5۔جو آڈیو اپ لوڈ  کی جائے اس کا مواد درست  اور خلاف شریعت نہ ہو۔

اگر ان خرابیوں میں سے ایک بھی پائی جائےتو پوڈ کاسٹ  کابھی اپلوڈ کرناجائز نہ  ہوگا۔

 یوٹیوب وغیرہ پر اگر  چینل بنانے والے کی اَپ لوڈ کردہ ویڈیو میں مذکورہ خرابیاں  نہ بھی ہوں تب بھی یوٹیوب کی طرف سے لگائے جانے والے  اشتہار میں یہ خرابیاں پائی جاتی ہیں، اور ہماری معلومات کے مطابق  یوٹیوب  پر چینل بناتے وقت ہی معاہدہ کیا جاتاہے کہ  مخصوص مدت میں چینل کے سبسکرائبرز اور  ویورز مخصوص تعداد تک پہنچیں گے تو یوٹیوب انتظامیہ اس چینل پر مختلف لوگوں کے اشتہارات چلانے کی مجاز ہوگی، اور چینل بنانے والا اس معاہدے کو تسلیم کرنے پر مجبور ہوتاہے، الا یہ کہ اشتہارات بند کرنے کے لیے وہ باقاعدہ فیس ادا کرے اور چینل کو کمرشل بنیاد پر استعمال نہ کرے، اور ان اشتہارات کا انتخاب کسی بھی یوزر کی سرچنگ بیس یا لوکیشن یا مختلف لوگوں کے اعتبار سے مختلف ہوسکتاہے، چینل  بناتے وقت چوں کہ اس معاہدے پر رضامندی پائی جاتی ہے، لہٰذا یوٹیوب پر چینل بنانا ہی درست نہیں ہے، اور چینل بناتے وقت یوٹیوب انتظامیہ کو جب ایڈ چلانے کی اجازت دی جائے تو اس کے بعد وہ  مختلف ڈیوائسز کی سرچنگ بیس یا لوکیشن یا ملکوں کے حساب سے مختلف ایڈ چلاتے ہیں، مثلاً اگر  پاکستان میں اسی ویڈیو پر وہ کوئی اشتہار چلاتے ہیں، مغربی ممالک میں اس پر وہ کسی اور قسم کا اشتہار چلاتے ہیں،  اور پاکستان میں ہی ایک شخص کی ڈیوائس پر الگ اشتہار چلتاہے تو دوسرے شخص کی ڈیوائس پر دوسری نوعیت کا اشتہار چل سکتاہے، جس  میں بسااوقات حرام اور  ناجائز چیزوں کی تشہیر بھی کرتے ہیں، ان تمام مفاسد کے پیشِ نظر یوٹیوب پر ویڈیو اپ لوڈ کرنے اور پیسے کمانے کی شرعًا اجازت نہیں ہے۔

علاوہ ازیں یوٹیوب چینل کے ذریعے اگر آمدن مقصود ہو تو اس سلسلے میں انتظامیہ سے اجارے کا جو معاہدہ کیا جاتاہے  وہ بھی شرعی تقاضے پورے نہ ہونے  (مثلًا: اجرت کی جہالت) کی وجہ سے جائز نہیں ہوتا۔

تفسیر مظہری میں ہے:

"ولا تعاونوا ‌على ‌الإثم ‌والعدوان يعنى لا تعاونوا على ارتكاب المنهيات ولا على الظلم لتشفى صدوركم بالانتقام عن النواس بن سمعان الأنصاري قال سئل رسول الله صلى الله عليه وسلم عن البر والإثم قال البر حسن الخلق والإثم ما حاك فى نفسك وكرهت ان يطلع عليه الناس رواه مسلم فى صحيحه والبخاري فى الأدب والترمذي."

(سورة المائدة، آية: 3، ج: 3، ص: 19، ط: مكتبة الرشيدية)

الدر المختار مع رد المحتار میں ہے:

"قال ابن مسعود صوت اللهو والغناء ينبت النفاق في القلب كما ينبت الماء النبات. قلت: وفي البزازية استماع صوت الملاهي كضرب قصب ونحوه حرام لقوله - عليه الصلاة والسلام - «استماع الملاهي معصية والجلوس عليها فسق والتلذذ بها كفر» أي بالنعمة فصرف الجوارح إلى غير ما خلق لأجله كفر بالنعمة لا شكر فالواجب كل الواجب أن يجتنب كي لا يسمع لما روي «أنه - عليه الصلاة والسلام - أدخل أصبعه في أذنه عند سماعه»."

(كتاب الحظر والإباحة، ج: 6، ص: 348، ط: سعيد)

فیہ ایضاً:

"وظاهر كلام النووي في شرح مسلم الإجماع على تحريم تصوير الحيوان، وقال: وسواء صنعه لما يمتهن أو لغيره، فصنعته حرام بكل حال لأن فيه مضاهاة لخلق الله تعالى، وسواء كان في ثوب أو بساط أو درهم وإناء وحائط وغيرها اهـ."

(كتاب الصلاة، باب ما يفسد الصلاة و مايكره فيها، ج: 1، ص: 647، ط: سعيد)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144503101001

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں