بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا محشر کے دن حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے بدن سے خون نکلے گا؟


سوال

ہم نے سنا ہے کہ بروز محشر حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو اللہ کے ڈر سے بدن سے پسینہ کے بجائے خون نکل آئے گا، اس کی کیا حقیقت ہے؟

جواب

بروزِ محشر حضرت عیسی علیہ السلام کو جب اللہ تعالیٰ خطاب کریں گے تو مفسرین نے لکھا ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کانپ اٹھیں گے اور تمام بدن پر لرزہ طاری ہوجائے گا، اور تفسیر روح المعانی میں ہے کہ اللہ تعالیٰ کی عظمت و جلال کی وجہ سے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے جسم کے ہر بال کی جڑ سے خون نکل آئے گا۔

قرآن کریم میں ہے:

"وَإِذْ قَالَ ٱللَّهُ يَـٰعِيسَى ٱبْنَ مَرْيَمَ ءَأَنتَ قُلْتَ لِلنَّاسِ ٱتَّخِذُونِى وَأُمِّىَ إِلَـٰهَيْنِ مِن دُونِ ٱللَّهِ ۖ قَالَ سُبْحَـٰنَكَ مَا يَكُونُ لِىٓ أَنْ أَقُولَ مَا لَيْسَ لِى بِحَقٍّ ۚ إِن كُنتُ قُلْتُهُۥ فَقَدْ عَلِمْتَهُۥ ۚ تَعْلَمُ مَا فِى نَفْسِى وَلَآ أَعْلَمُ مَا فِى نَفْسِكَ ۚ إِنَّكَ أَنتَ عَلَّـٰمُ ٱلْغُيُوبِ." (سورة المائدة:116)

ترجمہ: ’’اور وہ وقت بھی قابل ذکر ہے جب کہ اللہ تعالیٰ فرماویں گے کہ اے عیسیٰ ابن مریم کیا تم نے ان لوگوں سے کہہ دیا تھا کہ مجھ کو اور میری ماں کو بھی علاوہ خدا کے معبود قرار دے لو، (تو عیسیٰ) عرض کریں گے کہ (توبہ توبہ) میں تو آپ کو (شریک سے) منزہ سمجھتا ہوں، مجھ کو کسی طرح زیبا نہ تھا کہ میں ایسی بات کہتا جس کے کہنے کا مجھ کو کوئی حق نہ تھا، اگر میں نے کہا ہوگا تو آپ کو اس کا علم ہوگا، آپ تو میرے دل کی اندر کی بات بھی جانتے ہیں اور میں آپ کے علم میں جو کچھ ہے اس کو نہیں جانتا، تمام غیبوں کے جاننے والے آپ ہیں۔‘‘ (بیان القرآن)

تفسیر روح المعانی میں ہے:

"وفي بعض الآثار أنه عليه الصلاة والسلام حين يقول له الرب عز وجل ما يقول ترتعد مفاصله وينفجر من أصل كل شعرة من جسده عين من دم خيفة من ربه جلت عظمته، وفي بعضها أنه عليه الصلاة والسلام يرتعد خوفا ولا يفتح له باب الجواب خمسمائة عام ثم يلهمه الله تعالى الجواب بعد فيقول: سبحانك."

(سورة المائدة: الآيات 82 إلى 96، ج: 4، ص: 62، ط: دار الكتب العلمية بيروت)

تفسیر قرطبی میں ہے:

"ويقال: إن الله تعالى لما قال لعيسى:" أأنت قلت للناس اتخذوني وأمي إلهين من دون الله" أخذته الرعدة من ذلك القول حتى سمع صوت عظامه في نفسه."

(سورة المائدة، ج: 6، ص: 375، ط: دار الكتب المصرية)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144405100327

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں