بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا بیوی کادودھ پینے سے نکاح ٹوٹ جائے گا


سوال

کیا بیوی کادودھ پینے سے نکاح ٹوٹ جائے گا ؟

جواب

بیوی کا دودھ پینا حرام ہے؛ کیوں کہ بیوی کا دودھ اس کے بدن کا جزء ہے، اور  انسان کے تمام اعضاء مکرم ہیں، لہٰذا انسانی اعضاء و اجزاء کی عظمت اور اکرام  کی وجہ سے شرعاً بلاضرورت ان کا استعمال اور ان سے انتفاع ناجائز اور  حرام ہے، اگر کوئی شخص جان بوجھ کر پیتا ہے تو اس پر توبہ و استغفار لازم ہے، تاہم  اگر کوئی شخص پی لے تو اس سے نکاح نہیں ٹوٹے گا۔

بدائع الصنائع میں ہے:

"وروي أن رجلا من أهل البادية ولدت امرأته ولدا فمات ولدها فورم ثدي المرأة فجعل الرجل يمصه ويمجه فدخلت جرعة منه حلقه فسأل عنه أبا موسى الأشعري - رضي الله عنه - قال: قد حرمت عليك ثم جاء إلى عبد الله بن مسعود - رضي الله عنه - فسأله فقال: هل سألت أحدا؟ فقال: نعم، سألت أبا موسى الأشعري؛ فقال: حرمت عليك فجاء ابن مسعود أبا موسى الأشعري - رضي الله عنهما - فقال له: أما علمت أنه إنما يحرم من الرضاع ما أنبت اللحم؟ فقال أبو موسى: لا تسألوني عن شيء ما دام هذا الحبر بين أظهركم."

(كتاب الرضاع، فصل في صفة الرضاع المحرم، ج:4، ص:5، ط:دار الكتب العلمية)

الدر المختار میں  ہے:

"مصّ رجل ثدي زوجته لم تحرم."

(كتاب النكاح، باب الرضاع، ص:204، ط: دار الكتب العلمية)

فتاویٰ شامی ہے:

"(مص من ثدي آدمية) ولو بكرا أو ميتة أو آيسة، وألحق بالمص الوجور والسعوط (في وقت مخصوص) هو (حولان ونصف عنده وحولان) فقط (عندهما وهو الأصح) ولو بعد الفطام محرم وعليه الفتوى،.... لأنه جزء آدمي والانتفاع به لغير ضرورة حرام على الصحيح شرح الوهبانية".

 

(كتاب الرضاع، ج:3، ص:209 - 211، ط: سعيد)

درر الحکام شرح غرر الاحکام میں ہے:

"ثم مدة الرضاع إذا مضت لم يتعلق به تحريم لقوله - صلى الله عليه وسلم - «لا رضاع بعد الفصال»."

(كتاب الرضاع، ج:1، ص:356، ط: دار إحياء الكتب العربية)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144410101950

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں