بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا بھتیجے مرحوم چچا کی وراثت کے حق دار ہیں؟


سوال

میرے پھوپھا فوت ہو گئے ہیں، ان  کی ایک بیوہ اور سات بیٹیاں ہیں۔

پھوپھا کے بھتیجے اب حصہ مانگ رہے ہیں، پھوپھا کے بھائی پہلے فوت ہو چکے ہیں۔

کیا ان کے بھتیجے وراثت کے حق دار  ہیں؟

وراثت کیسے تقسیم  ہوگی؟  کس کو کتنا کتنا حصہ ملے گا؟

جواب

صورتِ  مسئولہ میں مرحوم  کی تجہیز و تکفین کے اخراجات نکالنے کے بعد اگر ان کے ذمے کوئی قرض ہے تو اسے بقیہ ترکے سے ادا کرنے کے بعد، اگر مرحوم نے کوئی جائز وصیت کی ہے تو اسے ایک تہائی ترکے سے ادا کرنے کے بعد باقی کل  ترکے میں سے آٹھواں حصہ مرحوم کی بیوہ کو اور  کل کے دو تہائی  حصے مرحوم کی ساتوں بیٹیوں کو ملیں گے، جوکہ ساتوں بیٹیوں میں برابری کی بنیاد میں تقسیم ہوگا،یعنی سو روپے میں سے 12.5 فیصد  بیوہ کو، اور 66.66 فیصد تمام بیٹیوں میں برابری کی بنیاد پر تقسیم ہوگا۔

اور   اس کے بعد جو کچھ بچے گا اس کے حق دار بطور عصبہ مرحوم کے بھتیجے ہوں گے، پس ہر ایک کے حصہ میں کتنا حصہ آئے گا؟ معلوم کرنا ہو، تو بھتیجوں کی مکمل تعداد تحریر کرکے سوال دوبارہ ارسال کردیا جائے۔

نیز یہ بھی ملحوظ رہے کہ اگر مرحوم کے والد یا دادا حیات ہوں تو بھتیجے محروم رہیں گے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144212201744

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں