بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کیابہنوں کومیراث نہیں دینےسےآدمی مسلمان نہیں رہتا


سوال

 جو لوگ قصداً اور عمدا اپنی بہنوں وغیرہ کو اپنے مورث کے مالِ میراث میں حق نہیں دیتے ،اور ان کا حق خود قبضہ کرتے ہیں یا دوسروں پر فروخت کرتے ہیں مسلمان ہے یا نہیں؟

جواب

واضح رہےکہ میراث ورثاء کاحق ہوتاہے،جوہروارث کوملناچاہیے،اورکسی کےحصۂِ میراث کودبانا،اورنہ دینا،یادینےمیں تاخیراورٹال مٹول سےکام لیناظلم ہے،نیزمیراث نہ دینےپرقرآن وحدیث میں سخت وعیدیں آئی ہیں؛لہذاہروارث کواُس کاحصہ دینالازم ہے،چاہےوہ بہن ہو،یاکوئی اور،تاہم اگرکوئی اپنی بہن یاکسی اورمستحقِ میراث کواُس کاحصۂِ میراث نہیں دیتا،تواس گناہ کی وجہ سےوہ کافرنہیں ہوتاہے۔

روح البیان میں ہے:

"وَصِيَّةً مِنَ اللَّهِ اى يوصيكم الله وصية بها لا يجوز تغيرها قال عليه السلام (من قطع ميراثا فرضه الله قطع الله ميراثه من الجنة)."

(سورة النساء،أيت :١٢،ج:٢ ،ص:١٧٥)

تفسیرِابن کثیرمیں ہے:

"تلك حدود الله...أي هذه الفرائض والمقادير التي جعلها الله للورثة بحسب قربهم من الميت واحتياجهم إليه وفقدهم له عند عدمه، هي حدود الله، فلا تعتدوها ولا تجاوزوها، ولهذا قال ومن يطع الله ورسوله أي فيها فلم يزد بعض الورثة ولم ينقص بعضها بحيلة ووسيلة، بل تركهم على حكم الله وفريضته وقسمته يدخله جنات تجري من تحتها الأنهار خالدين فيها وذلك الفوز العظيم."

(سورة النساء،أيت :١٣ ج:٢ ص:٢٠٣ ط:دارالكتب العلمية)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144412100476

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں