بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا بیس رکعات تراویح ایک ساتھ پڑھنا ضروری ہے؟


سوال

کیا بیس رکعات تراویح ایک ساتھ پڑھنا ضروری ہے یا خواتین گھر میں کچھ تراویح پڑھ کر کوئی دوسرا کام وغیرہ کرسکتی ہیں ؟

جواب

واضح رہے کہ تراویح کی ادائیگی کا مسنون طریقہ یہ ہے کہ بیس رکعات  دو دو کرکے  پڑھیں ،تاہم  خواتین گھر کے کام کی وجہ سے ایک ساتھ نہ پڑھ سکیں تو ان کے لیے وقفہ وقفہ سے پڑھنے میں شرعا حرج  نہیں ہے ۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(التراويح سنة) مؤكدة لمواظبة الخلفاء الراشدين (للرجال والنساء) إجماعًا.

(قوله: سنة مؤكدة) صححه في الهداية وغيرها، وهو المروي عن أبي حنيفة. وذكر في الاختيار أن أبا يوسف سأل أبا حنيفة عنها وما فعله عمر، فقال: التراويح سنة مؤكدة، ولم يتخرجه عمر من تلقاء نفسه، ولم يكن فيه مبتدعا؛ ولم يأمر به إلا عن أصل لديه وعهد من رسول الله صلى الله عليه وسلم."

(کتاب الصلاٰۃ باب الوتر و النوافل ج نمبر ۲ص نمبر ۴۳،ایچ ایم سعید) 

فتاوی شامی میں ہے:

"(ووقتها بعد صلاة العشاء) إلى الفجر (قبل الوتر وبعده) في الأصح، فلو فاته بعضها وقام الإمام إلى الوتر أوتر معه ثم صلى ما فاته."

(كتاب الصلاة، باب الوتر والنوافل، (2/ 44) ط: دار الفكر، بيروت)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"والصحيح أن وقتها ما بعد العشاء إلى طلوع الفجر قبل الوتر وبعده." 

(فصل فی التراویح ج:1،ص :115،ط،دار الفكر بيروت)

فقط واللہ اعلم 

 


فتوی نمبر : 144509100577

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں