بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا بینک ملازم کی بیٹی سے شادی کر سکتے ہیں؟


سوال

میرے لیے ایک لڑکی کا رشتہ آیا ہے، جس کے والد جدہ میں کام کرتے تھے، کورونا کے دوران ان کی نوکری ختم ہوگئی، کراچی آنے کے بعد انہیں نوکری نہیں مل رہی تھی، جس کی وجہ سے انہوں نے بینک میں نوکری کرلی، وہ دین دار ہیں، دوسری نوکری کی تلاش میں میں، مذکورہ صورتِ حال میں کیا میں مذکورہ لڑکی سے شادی کر سکتا ہوں؟ اگر کر سکتا ہوں تو مجھے کیا احتیاط کرنی ہوگی؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں بینک ملازم کی بیٹی  کے والد کا ذریعہ معاش بینک ملازمت ہی ہو، سابقہ حلال نوکری کی جمع پونجی کچھ بھی نہ ہو، اور شادی کے تمام اخراجات ، تحفہ تحائف کا انتظام  اگر وہ بینک کی تنخواہ  سے ہی کریں تو اس صورت میں سائل کے لیے چونکہ شادی اور اس کے بعد  ان کا کھانا کھانا، تحفہ وغیرہ قبول کرنا جائز نہ ہوگا،ایسی جگہ شادی کرنے کی صورت میں چونکہ حرام سے بچنا مشکل ہے اس لئے اس سے بچنا چاہئے،  البتہ اگر  وہ  شادی کے تمام اخراجات حلال رقم سے کریں، یا ان کا غالب مال حلال ہو اور آئندہ بھی حرام آمدنی سے بچا جا سکتا ہو تو اس صورت میں ان کے ہاں رشتہ کرنا شرعاً جائز ہوگا اور حلال آمدنی سے کھانا کھانا، ان کا دیا تحفہ استعمال کرنا سب جائز ہوگا۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

أهدى إلى رجل شيئا أو أضافه إن كان غالب ماله من الحلال فلا بأس إلا أن يعلم بأنه حرام، فإن كان الغالب هو الحرام ينبغي أن لا يقبل الهدية، ولا يأكل الطعام إلا أن يخبره بأنه حلال ورثته أو استقرضته من رجل، كذا في الينابيع.

(كتاب الكراهية، الباب الثاني عشر في الهدايا والضيافات، 343/5، ط: دار الفكر)

فقط  واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144408100914

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں