بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

2 جُمادى الأولى 1446ھ 05 نومبر 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا بینک کو اپنا گھر یا پلاٹ کرائے کے لیے دیا جاسکتا ہے؟


سوال

کیا بینک کو اپنا گھر یا پلاٹ کرائے کے لیے دیا جاسکتا ہے؟

جواب

بینک ایک سودی ادارہ ہے جو سودی لین دین کرتا ہے، لہٰذاایسے ادارے کے لیے اپنی جگہ کو کرائے پر دینا گناہ پر معاونت کے زمرے میں آئے گا، جو کہ ناجائز  ہےاور اس کی آمدنی بھی مکروہ ہے۔

قرآن کریم میں ہے:

"وَلَا تَعَاوَنُواْ عَلَى ٱلۡإِثۡمِ وَٱلۡعُدۡوَٰنِۚ وَٱتَّقُواْ ٱللَّهَۖ إِنَّ ٱللَّهَ شَدِيدُ ٱلۡعِقَابِ." (المائدة: 2)

ترجمہ: ’’اور گناہ اور زیادتی میں ایک دوسرے کی اعانت مت کرو اور اللہ سے ڈرا کرو بلاشبہ اللہ سخت سزا دینے والے ہیں۔‘‘ (بیان القرآن)

احکام القرآن للجصاص میں ہے:

"{‌ولا ‌تعاونوا على الأثم والعدوان} نهي عن معاونة غيرنا على معاصي الله تعالى."

(سورة النساء، مطلب البيان من الله تعالى على وجهين، ج: 2، ص: 381، ط: دار الكتب العلمية بيروت)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144411100963

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں