بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا اذان کے لیے نیت ضروری ہے؟


سوال

جیسے پانچ وقت کے نمازوں کے لیے نیت ضروری ہے تو اسی طرح اذان کے لیے بھی نیت ضروری ہے یا نہیں ؟بغیر نیت کے ہوجائےگی۔ 

جواب

نیت کے شرعی معنی یہ ہیں کہ کوئی بھی نیک کام   کرتے ہوئے اللہ تعالی کی عبادت اور اس کا قرب حاصل کرنے کا ارادہ کرنا، لہذا اذان دیتے ہوئے اسے عبادت سمجھ کر اور اللہ تعالی کی رضا کے حصول کی نیت رکھی جائے، شریعت میں نیت کے کوئی الفاظ مخصوص نہیں ہیں اور نہ ہی زبان سے نیت دہرانا لازم ہے اور اگر زبان سے بھی نہ دہرائی اور اذان دے دی تو بھی اذان ہو جائے گی چوں کہ نیت اذان کے لیے شرط نہیں ہے۔ 

الدر المختار وحاشية ابن عابدين میں ہے: 

"(قوله: بالنية) بالتشديد وقد تخفف قهستاني. وهي لغة عزم القلب على الشيء. واصطلاحا كما في التلويح قصد الطاعة والتقرب إلى الله تعالى في إيجاد الفعل."

(کتاب الطهارۃ،  مطلب الفرق بين النية والقصد والعزم، ج: 1، 105: ط: سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144402100426

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں