منافق کی تین نشانیاں ہم نے سنی ہیں کہ حدیث میں ہیں: جھوٹ بولنے والا، امانت میں خیانت کرنے والااور وعدہ خلافی کرنے والا۔ اب ایک شخص کہتا ہے کہ اپنی غلطی تسلیم نہ کرنے والا بھی جھوٹ کی ایک قسم ہے، اور وہ منافق ہے، کیا ان کی یہ بات صحیح ہے؟ کیا غلطی تسلیم نہ کرنے والا بھی منافق ہوگا؟
صورتِ مسئولہ میں اپنی غلطی تسلیم نہ کرنا ایک غیر اخلاقی اور بعض اوقات باطنی بیماری کی علامت تو ہوسکتی ہے، لیکن یہ بات براہ راست "نفاق" کی وہ علامت نہیں ہے جس کا ذکر مذکورہ حدیث میں ہے۔
البتہ اگر اس کو پتہ ہے کہ یہ میں نے غلطی کی ہے پھر بھی جان بوجھ کر جھوٹ بول کر اس غلطی کو چھپاتا ہے تو ظاہر ہے یہ جھوٹ ہی ہے اور نفاقِ عملی کی ایک علامت ہے۔
لیکن واضح رہے کہ نفاق ایک مخفی چیز ہے، جس کے بارے میں بالیقین فیصلہ کرنے کا کسی کو حق نہیں، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے منقول ہے کہ نفاق کا فیصلہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور کے ساتھ خاص تھا، اب یا تو مؤمن ہے یا کافر، لہٰذا کسی مسلمان کو متعینہ طور پر منافق کہنا جائز نہیں ہے۔
مزید تفصیل کے لیے ہماری ذیل کی لنک ملاحظہ کیجئے:
صحيح بخاری میں ہے:
"حدثنا خلاد: حدثنا مسعر، عن حبيب بن أبي ثابت، عن أبي الشعثاء، عن حذيفة قال: إنما كان النفاق على عهد النبي صلى الله عليه وسلم، فأما اليوم: فإنما هو الكفر بعد الإيمان ".
(كتاب الفتن، باب: إذا قال عند القوم شيئا، ثم خرج فقال بخلافه،ج:9،ص:58،ط:السلطانية)
فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 144612100264
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن