بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

8 ذو الحجة 1446ھ 05 جون 2025 ء

دارالافتاء

 

کیا اپنی غلطی تسلیم نہ کرنا بھی نفاق کی علامتوں میں سے ہے؟


سوال

منافق کی تین نشانیاں ہم نے سنی ہیں کہ حدیث میں ہیں: جھوٹ بولنے والا، امانت میں خیانت کرنے والااور وعدہ خلافی کرنے والا۔ اب ایک شخص کہتا ہے کہ اپنی غلطی تسلیم نہ کرنے والا بھی جھوٹ کی ایک قسم ہے، اور وہ منافق ہے، کیا ان کی یہ بات صحیح ہے؟ کیا غلطی تسلیم نہ کرنے والا بھی منافق ہوگا؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں اپنی غلطی تسلیم نہ کرنا  ایک غیر اخلاقی اور بعض اوقات باطنی بیماری کی علامت تو ہوسکتی ہے، لیکن یہ بات براہ راست "نفاق" کی وہ علامت نہیں ہے جس کا ذکر مذکورہ حدیث میں ہے۔

البتہ اگر اس کو پتہ ہے کہ یہ میں نے غلطی کی ہے پھر بھی جان بوجھ کر جھوٹ بول کر اس غلطی کو چھپاتا ہے تو ظاہر ہے یہ جھوٹ ہی ہے اور نفاقِ عملی کی ایک علامت  ہے۔

لیکن واضح رہے کہ نفاق ایک مخفی چیز ہے، جس کے بارے میں بالیقین فیصلہ کرنے کا کسی  کو حق نہیں، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے منقول ہے کہ نفاق کا فیصلہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور کے ساتھ خاص تھا، اب یا تو مؤمن ہے یا کافر، لہٰذا کسی مسلمان کو  متعینہ طور پر منافق کہنا جائز نہیں ہے۔

مزید تفصیل کے لیے ہماری ذیل کی لنک ملاحظہ کیجئے:

کسی کو منافق کہنے کا حکم

صحيح بخاری  میں ہے:

"حدثنا خلاد: حدثنا مسعر، عن حبيب بن أبي ثابت، عن أبي الشعثاء، عن حذيفة قال: إنما كان ‌النفاق ‌على ‌عهد ‌النبي صلى الله عليه وسلم، فأما اليوم: فإنما هو الكفر بعد الإيمان ".

(كتاب الفتن، باب:  إذا قال عند القوم شيئا، ثم خرج فقال بخلافه،ج:9،ص:58،ط:السلطانية)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144612100264

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں