بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

6 ربیع الثانی 1446ھ 10 اکتوبر 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نےاپنی حیات مبارکہ میں کبھی سمندر دیکھا تھا؟


سوال

 کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نےاپنی حیاتِ مبارکہ میں کبھی سمندر دیکھا تھا؟ اگردیکھا تھا تو کون سا سمندر دیکھا تھا اور کب دیکھا تھا؟

جواب

 آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی حیاتِ مبارکہ میں  سمندر دیکھا ہے یا نہیں  ،تلاش کے باوجود  کسی حدیث،سیرت یا تاریخ کی کتاب میں  صراحت نہیں ملی  ،   البتہ بعض احادیث میں  آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا خواب میں سمندر دیکھنے کا تذکرہ ملتاہے،  چنانچہ بخاری شریف میں ہے:

"حدثنا ‌عبد الله بن يوسف قال: حدثني ‌الليث: حدثنا ‌يحيى عن ‌محمد بن يحيى بن حبان عن ‌أنس بن مالك عن خالته ‌أم حرام بنت ملحان قالت: «نام النبي صلى الله عليه وسلم يوما قريبا مني ثم استيقظ يتبسم فقلت: ما أضحكك قال: أناس من أمتي عرضوا علي يركبون هذا البحر الأخضر كالملوك على الأسرة. قالت: فادع الله أن يجعلني منهم فدعا لها ثم نام الثانية ففعل مثلها فقالت مثل قولها فأجابها مثلها فقالت: ادع الله أن يجعلني منهم فقال: أنت من الأولين. فخرجت مع زوجها عبادة بن الصامت غازيا أول ما ركب المسلمون البحر مع معاوية فلما انصرفوا من غزوهم قافلين فنزلوا الشأم فقربت إليها دابة لتركبها فصرعتها فماتت."

(كتاب الجهاد والسيرة، باب فضل من يصرع في سبيل الله فمات، ج:4، ص:18،ط:السلطانية) 

ترجمہ:’’ہم سے عبدا للہ بن یوسف نے حدیث بیان کی کہ، کہا کہ مجھ سے لیث نے حدیث بیان کی ،ان سے یحیٰ نے حدیث بیان کی، ان سے محمد بن یحیٰ بن حبان نے اور ان سے انس بن مالک  رضی اللہ عنہ نے او ران سے ان کی خالہ ام حرام بن فلحان رضی اللہ عنہا نے بیان کی کہ ایک دن نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم میرے قریب ہی سوگئے ، پھر آپ بیدار ہوئے تو مسکرا رہے تھے، میں نے عرض کیا کہ آپ کس بات پر ہنس رہے ہیں؟ فرمایا: میری امت کے کچھ لوگ میرے سامنے پیش کیے گئے جو (غزوہ کرنے کے لیے) اس سمندر پر سوار جارہے تھے، جیسے بادشاہ تخت پر سوار ہوتے ہیں، انہوں نے عرض کیا پھر آپ میرے لیے بھی دعا کردیجیےکہ اللہ مجھے بھی انہی میں سے بنادے، حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لیے دعا فرمائی، پھر دوبارہ سوگئے، اور پہلے کی طرح اس مرتبہ بھی کیا(بیدار ہوتے ہوئے مسکرائے) اُمّ حرام رضی اللہ عنہا نے عرض کیا، آپ دعا کر دیجیئے کہ اللہ تعالیٰ مجھے بھی انہیں میں بنادے  توآنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : تم سب سے پہلے لشکر کے ساتھ ہوگی، چنانچہ وہ اپنے شوہر عبادہ بن صامتؓ کے ساتھ مسلمانوں کے سب سے پہلے بحری بیڑے میں شریک ہوئیں،  حضرت معاویہؓ  کے زمانے میں غزوہ سے لوٹتے وقت جب شام کے ساحل پر لشکر اتراتو ام حرامؓ کے قریب سواری لائی گئی تاکہ اس پر سوار ہوجائیں، لیکن جانورنے اُسے گرادیا، اور اسی میں ان کی وفات ہوگئی۔‘‘(تفہیم البخاری)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144406101908

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں