بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا اللہ تعالی کو طبیب کہنا جائز ہے؟


سوال

اللہ ایک طبیب کی طرح ہے، ایسا کہنا جائزہےیانہیں؟

جواب

اللہ تعالی کے لیے طبیب کا لفظ بعض روایات میں آیا ہے، مثلا:

سنن ابوداود  کی روایت ہے: 

عَنْ أَبِي رِمْثَةَ  قَالَ : فَقَالَ لَهُ أَبِي: أَرِنِي هَذَا الَّذِي بِظَهْرِكَ ؛ فَإِنِّي رَجُلٌ طَبِيبٌ. قَالَ: " اللَّهُ الطَّبِيبُ، بَلْ أَنْتَ رَجُلٌ رَفِيقٌ، طَبِيبُهَا الَّذِي خَلَقَهَا ".

(سنن أبي داود، رقم الحديث :٤٢٠٧)

یہ روایت مسند احمد  میں بھی ہے. 

مسند احمد کی ایک اور روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیمار ہوئے اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے آپ کے سینے پر ہاتھ رکھ ایک دعا پڑھی، جس میں اللہ تعالی کو طبیب کہا گیا ہے اور آپ نے اس سے منع بھی نہیں فرمایا:

عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ ، قَالَتْ عَائِشَةُ : مَرِضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَوَضَعْتُ يَدِي عَلَى صَدْرِهِ، فَقُلْتُ : أَذْهِبِ الْبَاسَ رَبَّ النَّاسِ، أَنْتَ الطَّبِيبُ وَأَنْتَ الشَّافِي. وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ : " أَلْحِقْنِي بِالرَّفِيقِ الْأَعْلَى، وَأَلْحِقْنِي بِالرَّفِيقِ الْأَعْلَى ".

(مسند أخمد ، رقم الحديث: ٤٢٧٧٤) 

علامہ مناوی رحمہ اللہ فیض القدیر میں لکھتے ہیں:

 لكن تسمية الله الطبيب إذا ذكره في حالة الاستشفاء نحو أنت المداوي أنت الطبيب سائغ، ولا يقال يا طبيب، كما يقال يا حكيم؛ لأن إطلاقه عليه متوقف على توقيف. (٢/ ١٢٤، دارالكتب العلمية) 

حاصل یہ ہے کہ علاج معالجہ کی مناسبت سے اللہ تعالی کے لیے طبیب کا لفظ استعمال کرسکتے ہیں، لیکن بطورِ نام کے دعا وغیرہ کے موقع پر یا طبیب کہہ کر پکار نہیں سکتے؛ اس لیے کہ اسمائے باری تعالی توقیفی ہیں، نیز ملاحظہ فرمائیے:ملا علی قاری رحمہ اللہ کی  مرقاۃ الفاتیح (٩/ ٢٦٦)   فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144107200808

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں