مرد و عورت گواہان کی موجودگی میں ایک سال سےاپنے ماں باپ کے گھر رہتے ہوئے شوہر سے کوئی تعلق نہیں رکھا، یہاں تک کہ بات بھی نہیں کی۔ ایسی صورت میں بھی طلاق یا خلع لینے پر عدت فرض ہے؟اگر ہے تو کیا مدت بنتی ہے؟
صورتِ مسئولہ میں طلاق یا خلع ہونے کی صورت میں مذکورہ خاتون پر عدت کے طور پر تین ماہواریاں گزارنا لازم ہوگا، بشرطیکہ نکاح کے بعد رخصتی ہوگئی ہو۔ اور اگر مذکورہ عورت کو ایام نہ آتے ہوں تو اس کی عدت تین ماہ ہوگی۔
ملحوظ رہے کہ طلاق کی عدت کا تعلق میاں بیوی کے ساتھ رہنے سے نہیں، بلکہ نکاح کے سبب شوہر کا جو حق بیوی پر رخصتی و خلوتِ صحیحہ کے بعد ثابت ہوتا ہے، اس کے زوال سے ہے۔
فتاوى هندیہ میں ہے:
"ابتداء العدة في الطلاق عقيب الطلاق، وفي الوفاة عقيب الوفاة، فإن لم تعلم بالطلاق أو الوفاة حتى مضت مدة العدة فقد انقضت عدتها، كذا في الهداية. وإن شكت في وقت موته فتعتد من حين تستيقن بموته، كذا في العتابية".
( كتاب العدة، ١ / ٥٣١، ط: دار الفكر)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144207201382
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن