بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا ایک کمرے میں کئی خواتین اعتکاف کر سکتی ہیں؟


سوال

ایک کمرے میں زیادہ عورتیں اعتکاف بیٹھ سکتی ہیں؟ نیز ضرورت ہو تو گفتگو کی جا سکتی ہے؟

جواب

واضح رہے کہ خواتین کے لیے اعتکاف کے حوالہ سے حکم یہ ہے کہ وہ گھر میں پہلے سے مقررہ نماز کی جگہ پر یا جگہ پہلے سے مقرر نہ ہو تو  کسی جگہ مصلی بچھا کر اور  لیٹنے کے لیے جگہ مختص کرکے اس مقام پر اعتکاف کریں، اور طبعی و شرعی ضرورت کے بغیر اس مختص کردہ جگہ سے نہ نکلیں،  بلا ضرورت نکلنے کی صورت میں اس کا اعتکاف فاسد ہوجاتا ہے، پس مسئولہ صورت میں ایک ہی کمرے میں کئی خواتین تفصیلِ بالا کے مطابق اعتکاف کرسکتی ہیں، تاہم ہر ایک کی مختص کردہ جگہ اس کے حق میں مسجد کے حکم میں ہوگی، دوسری خاتون کے حق میں مسجد کے حکم میں نہیں ہوگی، لہذا ایسی صورت میں کوئی خاتون دوسری خاتون کی جگہ میں نہ جائے، جانے کی صورت میں اس کا اعتکاف فاسد ہوجائے گا،  نیز آپس میں حسبِ ضرورت گفت و شنید کی اجازت ہوگی، تاہم ایسی خواتین کو زیادہ وقت عبادت، تلاوتِ کلام مجید، ذکر و اذکار اور اللہ کو منانے میں صرف کرنا چاہیے،  فضول بات چیت سے اجتناب لازم ہے۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"وَالْمَرْأَةُ تَعْتَكِفُ فِي مَسْجِدِ بَيْتِهَا إذَا اعْتَكَفَتْ فِي مَسْجِدِ بَيْتِهَا فَتِلْكَ الْبُقْعَةُ فِي حَقِّهَا كَمَسْجِدِ الْجَمَاعَةِ فِي حَقِّ الرَّجُلِ لَاتَخْرُجُ مِنْهُ إلَّا لِحَاجَةِ الْإِنْسَانِ، كَذَا فِي شَرْحِ الْمَبْسُوطِ لِلْإِمَامِ السَّرَخْسِيِّ. وَلَوْ اعْتَكَفَتْ فِي مَسْجِدِ الْجَمَاعَةِ جَازَ وَيُكْرَهُ، هَكَذَا فِي مُحِيطِ السَّرَخْسِيِّ. وَالْأَوَّلُ أَفْضَلُ، وَمَسْجِدُ حَيِّهَا أَفْضَلُ لَهَا مِنْ الْمَسْجِدِ الْأَعْظَمِ، وَلَهَا أَنْ تَعْتَكِفَ فِي غَيْرِ مَوْضِعِ صَلَاتِهَا مِنْ بَيْتِهَا إذَا اعْتَكَفَتْ فِيهِ، كَذَا فِي التَّبْيِينِ. وَلَوْ لَمْ يَكُنْ فِي بَيْتِهَا مَسْجِدٌ تَجْعَلُ مَوْضِعًا مِنْهُ مَسْجِدًا فَتَعْتَكِفُ فِيهِ، كَذَا فِي الزَّاهِدِيِّ". ( كتاب الصوم، الْبَابُ السَّابِعُ فِي الِاعْتِكَافِ، ١ / ٢١١، ط: دار الفكر)

البحر الرائق میں ہے:

"(قَوْلُهُ: وَالْمَرْأَةُ تَعْتَكِفُ فِي مَسْجِدِ بَيْتِهَا) يُرِيدُ بِهِ الْمَوْضِعَ الْمُعَدَّ لِلصَّلَاةِ؛ لِأَنَّهُ أَسْتَرُ لَهَا قَيَّدَ بِهِ؛ لِأَنَّهَا لَوْ اعْتَكَفَتْ فِي غَيْرِ مَوْضِعِ صَلَاتِهَا مِنْ بَيْتِهَا سَوَاءٌ كَانَ لَهَا مَوْضِعٌ مُعَدٍّ أَوَّلًا لَايَصِحُّ اعْتِكَافُهَا، وَأَشَارَ بِقَوْلِهِ: تَعْتَكِفُ دُونَ أَنْ يَقُولَ يَجِبُ عَلَيْهَا إلَى أَنَّ اعْتِكَافَهَا فِي مَسْجِدِ بَيْتِهَا أَفْضَلُ، فَأَفَادَ أَنَّ اعْتِكَافَهَا فِي مَسْجِدِ الْجَمَاعَةِ جَائِزٌ وَهُوَ مَكْرُوهٌ ذَكَرَهُ قَاضِي خَانْ، وَصَحَّحَهُ فِي النِّهَايَةِ، وَظَاهِرُ مَا فِي غَايَةِ الْبَيَانِ أَنَّ ظَاهِرَ الرِّوَايَةِ عَدَمُ الصِّحَّةِ، وَفِي الْبَدَائِعِ: أَنَّ اعْتِكَافَهَا فِي مَسْجِدِ الْجَمَاعَةِ صَحِيحٌ بِلَا خِلَافٍ بَيْنَ أَصْحَابِنَا، وَالْمَذْكُورُ فِي الْأَصْلِ مَحْمُولٌ عَلَى نَفْيِ الْفَضِيلَةِ لَا نَفْيِ الْجَوَازِ، وَأَشَارَ بِجَعْلِهِ كَالْمَسْجِدِ إلَى أَنَّهَا لَوْ خَرَجَتْ مِنْهُ، وَلَوْ إلَى بَيْتِهَا بَطَلَ اعْتِكَافُهَا إنْ كَانَ وَاجِبًا وَانْتَهَى إنْ كَانَ نَفْلًا وَالْفَرْقُ بَيْنَهُمَا أَنَّهَا تُثَابُ فِي الثَّانِي دُونَ الْأَوَّلِ وَهَكَذَا فِي الرَّجُلِ". ( كتاب الصوم، باب الإعتكاف، أعتكاف الْمَرْأَةُ، ٢ / ٣٢٤، ط: دار الكتاب الإسلامي) فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144109202234

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں