1: کیا حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلّم ہر سال قربانی کیا کرتے تھے؟
2: جو لوگ غریب ہیں تو کیا قرض لے کر قربانی کریں ؟
1:مختلف روایات سے یہی معلوم ہوتا ہے کہ آپﷺ دوسروں کو بھی قربانی کا حکم دیتے تھے اور خود بھی اہتمام کے ساتھ قربانی کیا کرتے تھے، جیسے کہ روایت ہے کہ آپﷺ نے مدینہ منوّرہ میں دس سال گزارے، اور اس دوران ہرسال قربانی فرماتے تھے۔
2: جو شخص ایّامِ قربانی میں صاحبِ نصاب نہ ہو تو اس پر قربانی واجب نہیں ہے، اگر وہ کسی سے قرضہ لے کر قربانی کرتا ہے جب کہ قرضہ بھی آسانی سے مل جائے اور بعد میں ادائیگی کی وسعت بھی ہو تو نفلی قربانی ہوجائےگی اور قربانی کا ثواب بھی مل جائےگا، البتہ اگر اس میں قرضہ کی ادائیگی کی وسعت نہیں ہے تو ایسی صورت میں قرضہ لے کر اپنے آپ کو مقروض بنانا ٹھیک نہیں ہے؛ کیوں کہ شریعت اس چیز کامکلف نہیں بناتی جو انسان کے دائرۂ اختیارمیں نہ ہو۔
تحفة الأحوذي شرح جامع الترمذی میں ہے:
"عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: «أَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالمَدِينَةِ عَشْرَ سِنِينَ يُضَحِّي كُلَّ سَنَةٍ»: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ.
قَوْلُهُ: (أَقَامَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْمَدِينَةِ عَشْرَ سِنِينَ يُضَحِّي) أي كل سنة.
قال القارىء فِي الْمِرْقَاةِ: فَمُوَاظَبَتُهُ دَلِيلُ الْوُجُوبِ انْتَهَى. قُلْتُ مُجَرَّدُ مُوَاظَبَتِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى فِعْلٍ لَيْسَ دَلِيلَ الْوُجُوبِ كَمَا لَا يَخْفَى."
(ابواب الاضاحی، باب مَا جَاءَ أن الشاة الواحدة تجزيء عَنْ أَهْلِ الْبَيْتِ، ج:5، ص:80، ط:دارالکتب العلمیۃ)
فتاوی ہندیہ میں ہے:
"وهي واجبة على الحر المسلم المالك لمقدار النصاب فاضلاً عن حوائجه الأصلية، كذا في الاختيار شرح المختار، ولايعتبر فيه وصف النماء، ويتعلق بهذا النصاب وجوب الأضحية، ووجوب نفقة الأقارب، هكذا في فتاوى قاضي خان".
(کتاب الزکوۃ، الباب الثامن في صدقة الفطر ج:1، ص:191، ط: مکتبہ رشیدیہ)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144212200487
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن