بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

1 جمادى الاخرى 1446ھ 04 دسمبر 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا جانوروں کا ڈاکٹربنناجائزہے؟


سوال

جانوروں کا  ڈاکٹر بننا کیسا ہے؟ اس میں کتے جیسے نجس جانور کا بھی علاج کرنا پڑے گا ، کیا یہ کام کر سکتے ہیں؟

جواب

 جس طرح انسانوں  کی بیماریوں کے علاج کے لیےڈاکٹر بننا جائز اور ضروری ہے اسی طرح جانوروں کی صحت کی حفاظت کے لیےجانوروں کا ڈاکٹر  بننا  جائز ہے،اور  کتے کاعلاج معالجہ کرنابھی جائز ہے ، کیوں کہ حدیث میں ہے کہ ایک پیاسے کتے کو پانی پلانے سے پانی پلانے والی عورت کو جنت ملی ہے، تو اس سے معلوم ہوا کہ علاج کرنا بھی جائز ہے۔

فتح الباری میں ہے:

" ولا شك أن ‌علم ‌الطب من أكثر العلوم احتياجا إلى التفصيل حتى أن المريض يكون الشيء دواءه في ساعة ثم يصير داء له في الساعة التي تليها لعارض يعرض له من غضب يحمي مزاجه مثلا فيتغير علاجه ومثل ذلك كثير فإذا فرض وجود الشفاء لشخص بشيء في حالة ما لم يلزم منه وجود الشفاء به له أو لغيره في سائر الأحوال والأطباء مجمعون على أن المرض الواحد يختلف علاجه باختلاف السن والزمان والعادة والغذاء المتقدم والتأثير المألوف وقوة الطباع ثم ذكر نحو ما تقدم قالوا وعلى تقدير أن يرد التصريح بالاغتسال في جميع الجسد."

(باب الحمی من فیح الجہنم ، 176/10، ط، بیروت)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144511101452

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں