کیا فرماتے ہیں علماء دین اس مسئلے کے بابت کہ مذکورہ ’’تحریم الحرمات واجب‘‘؛ کیا یہ حدیث کے الفاظ ہیں؟ یا کسی تابعی ،تبع تابعی کا قول ہے؟
صورتِ مسئولہ میں مذکورہ الفاظ:’’تحریم الحرمات واجب‘‘ کے بارے میں کافی تلاش کے باوجود ہمیں یہ بات نہیں مل سکی کہ یہ کسی حدیث کے الفاظ ہیں، یا کسی صحابی رضی اللہ عنہ یا تابعیؒ کا قول ہے، البتہ اس سے ملتی جلتی عبارت "قواعد الأحكام في مصالح الأنام " نامی کتاب میں موجود ہے۔ باقی سائل نے جس کتاب سے یہ الفاظ لیے ہیں حوالہ کے ساتھ دوبارہ بھیج دیں۔ ان شاءاللہ جواب دےدیا جائےگا۔
قواعد الأحكام فی مصالح الأنام میں ہے:
"فإن قيل هل يحرم الرب ما لا مفسدة فيه؟ قلنا: نعم، قد يحرم الرب ما لا مفسدة فيه عقوبة لمخالفته وحرمانا لهم أو تعبدا. أما تحريم الحرمات، فكما حرم على اليهود كل ذي ظفر، وكما حرم عليهم الثروب من البقر والغنم، عقوبة لهم لا لمفسدة في ذلك، ولو كان فيه مفسدة لما أحل ذلك لنا مع أنا أكرم عليه منهم. وقد نص على ذلك بقوله: {ذلك جزيناهم ببغيهم} [الأنعام: 146] ، وبقوله: {فبظلم من الذين هادوا حرمنا عليهم طيبات أحلت لهم} [النساء: 160]."
(قواعد الأحكام في مصالح الأنام المؤلف: أبو محمد عزالدين عبد العزيز بن عبد السلام بن أبي القاسم بن الحسن السلمي الدمشقي (المتوفى: 660هـ) ج: 1، صفحہ 42، ط: مكتبة الكليات الأزهرية - القاهرة)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144403100080
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن