بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

کتے اور بکری کے ملاپ سے پیدا ہونے والے بچے کی قربانی کا حکم


سوال

 سوال یہ ہےکہ جوبکری یا بکرا کتے کی جفتی سے پیداہوا ہو اس کی قربانی کا کیا حکم ہے؟

جواب

چونکہ  جانوروں میں ماں کا اعتبار ہوتا ہے اس لئےصورتِ مسئولہ میں  کتے اور بکری کے ملاپ سے پیدا ہونے والے بچے جو کہ شکل و صورت میں بکری ہی ہوں وہ بکری کے بچے شمار ہیں، ان   کی قربانی جائز ہے ،بشرطیکہ ایک سال کا ہو ۔

 فتاویٰ ہندیہ میں ہے :

"ولا يجوز في الأضاحي شيء من ‌الوحشي، فإن كان متولدا من ‌الوحشي والإنسي فالعبرة للأم، فإن كانت أهلية تجوز وإلا فلا، حتى لو كانت البقرة وحشية والثور أهليا لم تجز، وقيل: إذا نزا ظبي على شاة أهلية، فإن ولدت شاة تجوز التضحية، وإن ولدت ظبيا لا تجوز."

وفیہ ایضاً:

(وأما سنه) فلا يجوز شيء مما ذكرنا من الإبل والبقر والغنم عن الأضحية إلا الثني من كل جنس وإلا الجذع من الضأن خاصة إذا كان عظيما."

(كتاب الأضحية ۔الباب الخامس في بيان محل إقامة الواجب،ج:5 ،ص:297 ،ط:دارالفكر )

بدائع الصنائع میں ہے :

"فإن كان متولدا من ‌الوحشي والإنسي فالعبرة بالأم فإن كانت أهلية يجوز وإلا فلا حتى إن البقرة الأهلية إذا نزا عليها ثور وحشي فولدت ولدا فإنه يجوز أن يضحى به، وإن كانت البقرة وحشية والثور أهليا لم يجز؛ لأن الأصل في الولد الأم؛ لأنه ينفصل عن الأم وهو حيوان متقوم تتعلق به الأحكام."

(كتاب الأضحيه، باب في محل اقامة الواجب في لاضحية ،ج:5 ،ص69 ،ط:رشيديه)

 فقط والله أعلم 


فتوی نمبر : 144411101736

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں