کیا کتے کا جسم ناپاک ہے؟
فی نفسہ کتے کا جسم پاک ہے، لہذا کتے کے جسم پر اگر کوئی نجاست نہ لگی ہو تو محض اس کی کھال لگنے سے کپڑا ناپاک نہیں ہوتا؛ البتہ کتے کا لعاب ناپاک ہے، اگر کپڑوں کو لگ جائے تو کپڑوں کو پاک کرنا لازم ہے، اسی طرح اگر کتا کسی برتن میں منہ ڈال دے جس میں کھانے یا پینے کی چیز ہو تو کتے کی وہ جوٹھی چیز ناپاک ہوجائے گی، کھانے پینے کی چیز استعمال کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔ اور برتن بھی ناپاک ہوجائے گا، اس کے بعد اس کو تین مرتبہ دھونے سے وہ پاک ہوجائے گا۔
یہ بھی ملحوظ رہے کہ شوقیہ طور پر کتا پالنا جائز نہیں ہے، البتہ ضرورت کے لیے ( جیسا کہ حفاظت اور شکار کے لیے) کتا پالنا جائز ہے۔
فتاوی شامی (الدر المختار ورد المحتار) میں ہے:
"واعلم أنه (ليس الكلب بنجس العين) عند الإمام وعليه الفتوى وإن رجح بعضهم النجاسة كما بسطه ابن الشحنة، فيباع ويؤجر ويضمن، ويتخذ جلده مصلى ودلوا، ولو أخرج حيا ولم يصب فمه الماء لا يفسد ماء البئر ولا الثوب بانتفاضه ولا بعضه ما لم ير ريقه ولا صلاة حامله ولو كبيرا، وشرط الحلواني شد فمه. ولا خلاف في نجاسة لحمه وطهارة شعره.
(قوله ليس الكلب بنجس العين) بل نجاسته بنجاسة لحمه ودمه، ولا يظهر حكمها وهو حي ما دامت في معدنها كنجاسة باطن المصلي فهو كغيره من الحيوانات (قوله وعليه الفتوى) وهو الصحيح والأقرب إلى الصواب بدائع وهو ظاهر المتون بحر. ومقتضى عموم الأدلة فتح".
(کتاب الطهارۃ، باب المیاہ، ج:1، ص:208، ط:ایج ایم سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144301200075
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن