بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کتے کو کھانا کھلانا


سوال

کیا کتے کو کھانا کھلانا حرام ہے؟

جواب

کتا بھی اللہ تعالیٰ کی مخلوق ہے، اور ذی روح ہے، اور ہر ذی روح کو کھلانا پلانے میں اجر وثواب ہے،  کتے کو کھانا کھلانا حرام نہیں ہے، بلکہ صحیح بخاری شریف میں  ایک روایت ہے:

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ایک آدمی جارہاتھا، اس دوران اسے سخت پیاس لگ گئی، چناں چہ وہ کنویں میں اترا اور اس سے پانی پیا، کنویں سے باہر نکلا تو دیکھا کہ ایک کتا ہانپ رہاہے اور شدتِ پیاس سے کیچڑ کو چاٹ رہاہے، اس شخص نے (دل میں) کہا: اسے (کتے کو) بھی ویسی حالت پہنچی ہے جیسی مجھے لاحق ہوئی، چناں چہ اس نے (کنویں میں اتر کر) اپنا موزہ  پانی سے بھرا، پھر  اسے (موزے کو) اپنے منہ میں پکڑا، اور اوپر چڑھا (کیوں کہ کنویں میں چڑھنے کے لیے سیڑھیاں نہیں تھیں، اور دونوں ہاتھ اور پاؤں کنویں سے باہر آنے کے لیے استعمال کرنے پڑے، اور کتے کے لیے پانی بھرا موزہ منہ میں مضبوطی سے تھامے رکھا) اور کتے کو سیراب کیا، چناں چہ اللہ تعالیٰ نے اس کے اس عمل کی قدر فرمائی اور اسے بخش دیا۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول ﷺ! کیا ہمارے لیے ان جانوروں میں بھی اجر و ثواب ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ہر تر (ذی روح) جگر والی مخلوق (کو کھلانے پلانے) میں اجر ہے۔

صحيح البخاري (3/ 111):

"حدثنا عبد الله بن يوسف، أخبرنا مالك، عن سمي، عن أبي صالح، عن أبي هريرة رضي الله عنه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: "بينا رجل يمشي، فاشتد عليه العطش، فنزل بئراً، فشرب منها، ثم خرج فإذا هو بكلب يلهث يأكل الثرى من العطش، فقال: لقد بلغ هذا مثل الذي بلغ بي، فملأ خفه، ثم أمسكه بفيه، ثم رقي، فسقى الكلب، فشكر الله له، فغفر له "، قالوا: يا رسول الله، وإن لنا في البهائم أجراً؟ قال: «في كل كبد رطبة أجر»".

واضح رہے کہ محض   شوقیہ طور پر کتے پالنا جائز نہیں ہے، البتہ اگر کتے  کو  جانوروں اور کھیتی کی حفاظت کے لیے یا شکار کے لیے پالا جائے تو اس کی شریعت نے اجازت دی ہے۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144108200122

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں