هماری گلی میں ایک کتیا نے بچے دیے ہوئے ہیں، جس کی وجہ سے ہر آنے جانے والے پر وہ کتیا بھونکتی ہے اور جس سے ہر کسی کو بالخصوص بچوں کو کتیا کے کاٹنے کا ڈر خوف ہے، اگر کتیا کے بچوں کو اس کتیا سے الگ کرکے کسی دور جگہ پر چھوڑ آئیں تو گناہ گار تو نہيں ہوں گے؟
صورتِ مسئوله ميں بچوں کو کتیا سمیت کسی اور جگہ منتقل کرلیا جائے، بچوں کو ان کی ماں سے الگ نہ کیا جائے۔
ایک صحابی فرماتے ہیں کہ: ہم ایک سفر میں حضورنبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ تھے، ہم ایک درخت کے پاس سے گزرے جس میں چَنڈُول(ایک خوش آواز چڑیا) کے دو بچے تھے، ہم نے وہ دوبچے اُٹھا لیے، تو وہ چڑیا حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمتِ اقدس میں شکایت کرتے ہوئے حاضر ہوئی، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: کس نے اس کو اس کے بچوں کی وجہ سے تکلیف دی ہے؟ ہم نے عرض کیا: ہم نے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اِس کے بچے اِسے لوٹا دو۔‘‘
المستدرك على الصحيحين للحاكم (4 / 267):
"عن عبد الرحمن بن عبد الله بن مسعود، عن أبيه، رضي الله عنه قال: كنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في سفر ومررنا بشجرة فيها فرخا حمرةٍ فأخذناهما قال: فجاءت الحمرة إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم وهي تصيح فقال النبي صلى الله عليه وسلم: «من فجع هذه بفرخيها؟» قال: فقلنا: نحن. قال: «فردوهما» هذا حديث صحيح الإسناد ولم يخرجاه."
فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 144202200700
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن