کیا جمعہ کے خطبہ میں نبی علیہ السلام اس لیے بیٹھتے تھے کہ ان کو نظر بد لگنے کا خطرہ تھا، یا جبرئیل علیہ وسلم نے آکر فرمایا کہ بیٹھ جا ئیں آپ کو نظر بد لگنے والی ہے ؟
جمعہ میں دو خطبے پڑھنا اور دونوں کے درمیان وقفہ کرکے بیٹھنا مسنون ہے، رسول اللہﷺ کا یہی معمول تھا ، سوال میں ذکر کردہ وجوہا ت ثابت نہیں۔
مسلم شریف میں ہے:
"عن جابر بن سمرة رضي الله عنه قال: كانت للنبي صلى الله عليه وسلم خطبتان يجلس بينهما، يقرء القرآن ويذكر الناس، فكانت صلوته قصداً وخطبته قصداً".
(مسلم ،کتاب الجمعہ ، 9/3، ط:دار إحياء التراث )
"ترجمہ: حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ کے دو خطبے ہوتے تھے جن کے درمیان آپ ﷺ بیٹھتے تھے، ان میں قرآنِ مجید پڑھتے تھے اور لوگوں کو نصیحت فرماتے تھے، الغرض رسول اللہ ﷺ کی نماز بھی معتدل ہوتی تھی اور خطبہ بھی معتدل۔"
احکام اسلام عقل کی نظر میں ہے :
"نبی علیہ السلام نے جمعہ کے دو خطبوں اور اذان کے درمیان جلسہ کر نے کو مسنون فرمایا ہے کہ امر مطلوب بھی پورا پورا حاصل ہو جاوے اور خطیب کو بھی آرام ملجاوے اور نیز سامعین کا نشاط ازسر نو تازہ ہو جاوے۔"
(ہر خطبہ میں امام کا جلسہ استراحت کر نے وجہ ،حصہ اول ، 86،ط: مکتبہ عمر فاروق)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144506100217
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن