بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

26 شوال 1445ھ 05 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

خطبہ کے دوران امام کو دیکھنے کاحکم


سوال

خطبہ جمعہ، خطبہ عیدین، خطبہ نکاح سنتے ہوئے نگاہوں کو جھکا کر بیٹھنا ہے  یا  مستقل خطیب کی طرف دیکھتے رہنا افضل ہے ؟

جواب

صورت مسئولہ میں امام کے خطبہ دیتے وقت جو لوگ امام کےقریب ہوں اور ان کو امام نظر آرہا ہو تو ان کو چاہیے کہ خطبہ کے دوران  امام کی طرف دیکھ کر  خطبہ سنیں ،اوراگر خطبہ سمجھ نہ آرہا ہو تو قبلہ کی طرف متوجہ رہیں ، اور جو لوگ دور ہیں وہ قبلہ رخ ہو کر بیٹھ کر خوب توجہ سے خطبہ سنیں ۔

فتاوى هندية  میں ہے :

"ويستحب للرجل أن يستقبل الخطيب بوجهه، هذا إذا كان أمام الإمام، فإن كان عن يمين الإمام أو عن يساره قريبًا من الإمام ينحرف إلى الإمام مستعدًا للسماع، كذا في الخلاصة".

(کتاب الصلاۃ، الباب السادس العشر فی صلاۃ الجمعۃ،1/ 147،رشیدیہ)

مبسوط سرخسی میں ہے :

"(قال:) وينبغي للرجل أن يستقبل الخطيب بوجهه إذا أخذ في الخطبة، وهكذا نقل عن أبي حنيفة - رضي الله عنه - أنه كان يفعله؛ لأن الخطيب يعظهم، ولهذا استقبلهم بوجهه وترك استقبال القبلة، فينبغي لهم أن يستقبلوه بوجوههم؛ ليظهر فائدة الوعظ وتعظيم الذكر، كما في غير هذا من مجالس الوعظ، ولكن الرسم الآن أن القوم يستقبلون القبلة ولم يؤمروا بترك هذا؛ لما يلحقهم من الحرج في تسوية الصفوف بعد فراغه؛ لكثرة الزحام إذا استقبلوه بوجوههم في حالة الخطبة". 

 (کتاب الصلاۃ، شروط الجمعۃ، 2/ 30، مطبعة السعادة)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144503100558

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں