بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

كرسی پر بیٹھنے والوں کو صف اول سے روکنا


سوال

میں لسبیلہ کے علاقے میں سٹی ٹاور میں رہائش پذیر ہوں، ہمارے کمپاؤند کے اندر تین بلاکیں ہیں،رہائش پذیر لوگوں کی سہولت کے لئے ایک مسجدہے جہاں پانچوں نمازیں جماعت کے ساتھ ساتھ جمعہ کی نماز بھی پڑھی جاتی ہے، تقریباً ایک سو اسی نمازیوں کی گنجائش ہے، میری عمر 48 سال کی ہے، شروع سے مجھے پہلی صف مین نماز پڑھنے کا شوق ہے، جنون کی حد تک شوق ہے، لیکن کچھ عرصہ سے میرے جوڑوں اور کمر میں تکلیف ہے جس کی وجہ سے مجھے کرسی لگانی پڑھتی ہے، گھر میں کرسی کے ساتھ نماز پڑھتا ہوں، زمین پر بیٹھ کر نہیں پڑھ سکتا، میں مستقل طور پر پہلی صف میں کرسی لگاکرنماز پڑھتا ہوں، میرے جیسے اور بھی بزرگ حضرات ہیں جو کرسی پر بیٹھ کر نماز پڑھتے ہیں، لیکن مسجد کے امام صاحب کا کہنا ہے کہ "آپ لوگ زمین پر بیٹھ کر نماز پڑھیں، آپ لوگ موٹر سائیکل چلاتے ہیں اور چل کر مسجد تک آتے ہیں تو بیٹھ کر نماز کیوں نہیں پڑھ سکتے؟ کرسی پر بیٹھ کر صرف وہی لوگ نماز ادا کریں جو وہیل چیئر پر آتے ہیں، آپ لوگ دوسروں کا حق مارتے ہیں، اگر میں یہاں مسجد میں بریانی کی دعوت کروں تو آپ بزرگ حضرات زمین پر بیٹھ کر کھانے لگ جائیں گے وغیرہ وغیرہ۔۔"، خدا کو معلوم ہے کہ زمین پر بیٹھ کر نماز پڑھنے یا کوئی بھی کام کرنے سے گھٹنوں میں شدید تکلیف ہوتی ہے، لیکن امام صاحب مانتے نہیں، وہ کہتے ہیں کہ اگر کرسی پر بیٹھ کر نماز پڑھنی ہے تو تیسری چوتھی صف میں کرسی لگائیں، مجھے شروع سے پہلی صف میں نماز پڑھنے کا عشق وجنون ہے، آپ رہنمائی فرمائیں کہ کیا شرعاً معذور حضرات کا صف اول نماز پڑھنا درست نہیں؟ حالانکہ ہم بالکل صف کے کونے پر کرسی لگاتے ہیں۔

جواب

واضح رہے کہ جو شخص بیماری کی وجہ سے کھڑے ہونے پر قادر نہیں، یا کھڑے ہونے پر قادر ہے، لیکن زمین پر بیٹھ کر سجدہ کرنے پر قادر نہیں ہے، یا قیام و سجود کے ساتھ نماز پڑھنے کی صورت میں بیماری میں اضافہ یا شفا ہونے میں تاخیر یا ناقابلِ برداشت درد کا غالب گمان ہو تو ان صورتوں میں کرسی پر بیٹھ کر نماز پڑھ سکتا ہے، البتہ کسی قابلِ برداشت معمولی درد یا کسی موہوم تکلیف کی وجہ سے فرض نماز میں قیام کو ترک کردینا اور کرسی پر بیٹھ کر نماز پڑھنا جائز نہیں۔

صورتِ مسئولہ میں  مذکورہ شرعی عذر کی وجہ سے کرسی پر بیٹھ کر نماز پڑھنے والے حضرات کے لئے مناسب یہی ہےکہ صف کے درمیان میں کرسی رکھنے کے بجائےکنارے میں کرسی لگائیں،البتہ اگر درمیان ِصف غیر معذور نمازیوں سے پُر نہ ہونے کی وجہ سے کرسی درمیان میں لگانی پڑے تب بھی کوئی کراہت کی بات نہیں ہوگی، البتہ پہلی صف کے درمیان میں خاص کرکے امام کے پیچھے کرسی لگانے سے اجتناب کرنا چاہئے، باقی امام صاحب کا نمازیوں کو شرعی مسائل سے آگاہ کرنا، اور  وہ لوگ جو معذور نہ ہونے کے باوجود کرسیوں پر نماز پڑھ کر اپنی نمازیں ضائع کرتےہیں، ان کو احساس دلانا اپنی جگہ درست ہے، لیکن معذور لوگوں کو تیسری صف میں کرسی لگانے پر پابند کرنا بھی مناسب نہیں ، کنارے میں  اگر کرسی لگالیں تو کسی بھی صف میں لگاسکتے ہیں۔

سنن ترمذی میں ہے:

"وقال النبي صلى الله عليه وسلم: «لو أن الناس يعلمون ما في النداء والصف الأول ثم لم يجدوا إلا أن يستهموا عليه لاستهموا عليه."

(301/1، أبواب الصلاة،باب ما جاء في فضل الصف الأول،ط:دار الغرب الاسلامي)

فتاوی شامی میں ہے:

"(وإن تعذرا) ليس تعذرهما شرطا بل تعذر السجود كاف (لا القيام أومأ)بالهمز (قاعدا) وهو أفضل من الإيماء قائما لقربه من الأرض (ويجعل سجوده أخفض من ركوعه) لزوما."

(98/2، کتاب الصلوٰۃ،باب صلوۃ المریض،ط:سعید)

فتاوی عالمگیریہ میں ہے:

"وإذا لم يقدر على القعود مستويا وقدر متكئا أو مستندا إلى حائط أو إنسان يجب أن يصلي متكئا أو مستندا، كذا في الذخيرة ولا يجوز له أن يصلي مضطجعا على المختار، كذا في التبيين وإن عجز عن القيام والركوع والسجود وقدر على القعود يصلي قاعدا بإيماء ويجعل السجود أخفض من الركوع."

(136/1، کتاب الصلوٰۃ،الباب الرابع عشر في صلاة المريض،ط:دار الفکر)

فتاوی شامی میں ہے:

"قال في المعراج: الأفضل أن يقف في الصف الآخر ‌إذا ‌خاف ‌إيذاء أحد. قال - عليه الصلاة والسلام - «من ترك الصف الأول مخافة أن يؤذي مسلما أضعف له أجر الصف الأول» وبه أخذ أبو حنيفة ومحمد."

(569/1، کتاب الصلوٰۃ، باب الامامۃ،ط:سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144311100486

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں