بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کرسی پر بیٹھ کر رکوع، سجدہ کرنے والے کا قیام کی حالت میں باقی نمازیوں سے کچھ آگے کھڑے ہونے کا حکم


سوال

جماعت کی نماز میں کسی عذر کی وجہ سے کرسی پر بیٹھ کر رکوع، سجدہ کرنے والا شخص اگر قیام میں کھڑا ہوگا تو وہ کرسی کی وجہ سے قیام میں باقی نمازیوں سے ذرا آگے کھڑا ہو گا، کیا اس میں کوئی حرج ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں جو شخص کسی عذر کی وجہ سے کرسی پر بیٹھ اشارہ سے رکوع و سجدہ  کرتا ہے اگر وہ جماعت کی نماز میں قیام کی حالت میں کرسی کی وجہ سے باقی نمازیوں سے ذرا آگے کھڑا ہوتا ہے تو شرعًا اس میں کوئی حرج نہیں ہے، البتہ جو شخص رکوع وسجدہ یا صرف سجدہ کرنے پر قدرت نہیں رکھتا ہو اور صرف  قیام پر یا قیام اور رکوع دونوں پر قدرت رکھتا ہو تو اُس کے لیے بیٹھ کر ہی نماز پڑھنا مستحب ہے، یعنی قیام کی حالت میں بھی کرسی یا زمین پر بیٹھنا مستحب ہے۔

فتاوٰی ہندیہ میں ہے:

"وكذا لو عجز عن الركوع والسجود وقدر على القيام فالمستحب أن يصلي قاعدا بإيماء وإن صلى قائما بإيماء جاز عندنا، هكذا في فتاوى قاضي خان."

(كتاب الصلاة، الباب الرابع عشر في صلاة المريض، 136/1، ط: رشيدية)

فتاوٰی شامی میں ہے:

"(وإن تعذرا) ليس تعذرهما شرطا بل تعذر السجود كاف (لا القيام أومأ) بالهمز (قاعدا) وهو أفضل من الإيماء قائما لقربه من الأرض (ويجعل سجوده أخفض من ركوعه) لزوما."

(كتاب الصلاة، باب صلاة المريض، 97،98/2، ط: سعيد)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144407101699

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں