بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

22 شوال 1445ھ 01 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

کنڈے کی بجلی چوری کرنے والوں کی عبادت


سوال

کنڈے سے بجلی چوری کرنے والوں کے ساتھ باجماعت نماز ہوتی ہے؟اورایسے بندوں کی  نماز وغیرہ کیسی ہے؟ اور ان کے گھر کا کھانا پینا کھانا جائز ہے یا نہیں؟ اور بجلی چور کے ساتھ قربانی کا کیا حکم ہے؟

جواب

 بجلی چوری کرنا اور  چوری کی بجلی استعمال کرنا شرعًا بالکل جائز نہیں ہے ، یہ  بہت بڑا گناہ ہے،اس لیے کہ حکومت  کی طرف سے قیمتاً جو سہولیات عوام کو فراہم کی جاتی ہیں ان پر معاشرے کا مشترکہ حق ہوتا ہے، اوراس حق سے خلافِ ضابطہ فائدہ اٹھانا عوام کی  حق تلفی اور دھوکہ دہی کے زمرے میں آنے کی وجہ سے شرعاً  جائز نہیں ، اور اجتماعی چیز کی چوری کا گناہ بھی فرد کی چوری سے زیادہ ہے،   لہذا عمل سے فورا اجتناب کرکے اس پر خوب توبہ واستغفار کرنا ضروری ہے اور متعلقہ ادارے تک کسی بھی طرح اس  استعمال کی گئی بجلی کے بقدر رقم کی ادائیگی کرناضروری اور لازم ہے، تاہم ایسے شخص کی عبادت کی نفسِ ادائیگی  ہوجائے گی  اور اگر فرائض ادا کیے گئے  ہیں تو وہ فرائض بھی ذمے  سے ساقط ہوجائیں گے، لہذا ان  کے ساتھ باجماعت نماز ادا کرنا، ان کی آمدنی حلال ہو تو    ان کے ساتھ قربانی میں شریک ہونا اوران کے گھر کا کھانا  پینا بھی جائز ہے۔

فتاوی شامی میں ہے :

"كتاب السرقة (هي) لغة أخذ الشيء من الغير خفية.

قال القهستاني: وهي نوعان؛ لأنه إما أن يكون ضررها بذي المال أو به وبعامة المسلمين، فالأول يسمى بالسرقة الصغرى والثاني بالكبرى، بين حكمها في الآخر؛ لأنها أقل وقوعا وقد اشتركا في التعريف وأكثر الشروط اهـ أي؛ لأن المعتبر في كل منهما أخذ المال خفية، لكن الخفية في الصغرى هي الخفية عن غين المالك أو من يقوم مقامه كالمودع والمستعير. وفي الكبرى عن عين الإمام الملتزم حفظ طرق المسلمين وبلادهم كما في الفتح."

(4/ 82، کتاب السرقة، ط: سعید)

فتاوی ہندیہ میں ہے :

"ولا يجوز حمل تراب ربض المصر لأنه حصن فكان حق العامة."

(5/  373، کتاب الکراهية، الباب الثلاثون في المتفرقات، ط: دار الفکر)

فقط واللہ أعلم


فتوی نمبر : 144312100236

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں