بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کن فیکون نامی قوالی سننے کا حکم


سوال

مجھے یہ معلوم کرنا ہے کہ ایک قوالی ہے (کن فیکون)،  کیا ہم یہ قوالی سن سکتے ہیں؟

جواب

ایسا منظوم  کلام  جس کے  اشعار   کفریہ  و  شرکیہ یا شریعت کی تعلیمات کے خلاف مضامین یا من گھڑت باتوں  پر مشتمل نہ ہو ں ، ایسے اشعار کا سننا جائز ہوتا ہے، بشرطیکہ موسیقی شامل نہ ہو، بصورت ِ دیگر سننا شرعًا جائز نہیں ہوتا،  لہذا صورتِ  مسئولہ میں قوالی اگر مذکورہ بالا شرائط کے ساتھ ہو تو سننا جائز ہوگا، البتہ  موجودہ دور کی قوالی نہ ہی موسیقی سے پاک ہے، اور  نہ ہی اس کے اشعار خلافِ شرع باتوں سے خالی ہوتے ہیں،  جیسا کہ  دست یاب معلومات کے مطابق (کن فیکون)  نامی قوالی شرعی قباحتوں سے پر ہے،  لہذا مذکورہ قوالی سننا جائز نہ ہو گا۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) میں ہے:

"قال الشارح: زاد في الجوهرة: وما يفعله متصوفة زماننا حرام لايجوز القصد والجلوس إليه ومن قبلهم لم يفعل كذلك، وما نقل أنه عليه الصلاة والسلام سمع الشعر لم يدل على إباحة الغناء. ويجوز حمله على الشعر المباح المشتمل على الحكمة والوعظ".

(كتاب الحظر و الإباحة، ٦ / ٣٤٩، ط: دار الفكر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144203200839

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں