بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

کفریہ کلمات اور شرک سے توبہ کے بعد اسلام کا حکم


سوال

اگر کسی سے پانچ چھ کلمات کفر صادر ہوئے ہوں اور اس  کو یاد بھی ہو کہ کیا کیا بولا تھا اور ایک دو کفریہ اعمال صادر ہوئے ہوں اور شرک بھی ہوا ہو اور وہ ایسے توبہ کرے کہ اے اللہ میرے سے جتنے کفریات صادر ہوئے ہیں ان تمام سے توبہ کرتا ہوں اور جو شرک ہوا ہے اس سے بھی توبہ کرتا ہوں پھر کلمہ پڑھ لے اور اس کے بعد عبادات بھی کرے نکاح بھی کرے تو کیا وہ مسلمان ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں مذکورہ شخص اگر تمام کفریہ کلمات اور سابقہ شرک سے سچے دل سے توبہ کرنے کے بعد تجدید ایمان کر چکا ہے، تو وہ  مسلمان ہے،  البتہ اگر وہ پہلے سے شادی شدہ ہو تو اس کی بیوی تجدیدِ نکاح  کے بعد اس کے لیے حلال ہوگی۔

 فتاوی ہندیہ میں ہے:

"ما ‌كان ‌في ‌كونه ‌كفرا اختلاف فإن قائله يؤمر بتجديد النكاح وبالتوبة والرجوع عن ذلك بطريق الاحتياط، وما كان خطأ من الألفاظ، ولا يوجب الكفر، فقائله مؤمن على حاله، ولا يؤمر بتجديد النكاح والرجوع عن ذلك كذا في المحيط.

إذا كان في المسألة وجوه توجب الكفر، ووجه واحد يمنع، فعلى المفتي أن يميل إلى ذلك الوجه كذا في الخلاصة في البزازية إلا إذا صرح بإرادة توجب الكفر، فلا ينفعه التأويل حينئذ كذا في البحر الرائق، ثم إن كانت نية القائل الوجه الذي يمنع التكفير، فهو مسلم، وإن كانت نيته الوجه الذي يوجب التكفير لا تنفعه فتوى المفتي، ويؤمر بالتوبة والرجوع عن ذلك وبتجديد النكاح بينه وبين امرأته كذا في المحيط."

(كتاب السير، ج:2، ص:283، ط:رشیدیہ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144503101148

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں