بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

کفریہ جملے کہنے کے بعد توبہ کرنا


سوال

ایک بندے نے اللہ تعالی اور قرآن پاک کی بے حرمتی کی ہے ۔اس نے گستاخانہ جملے کہیں  اور اس کا اعتراف گواہان کے سامنے کیا ہے۔

 مذکورہ شخص نے خود کو اللہ  کہا ہے اور کسی ا ٓدمی کو نبی کہا ہے اور خود کو انبیاء کرام علیہ السلام کے ناموں سے منسوب کیا ہے۔ کبھی کہتا ہے میں قرآن ہوں اور کبھی  اسمائے باری تعالی کو خود سے منسوب کرتا ہے، یعنی کہتا ہے میں رحمٰن ہوں۔  نیز اس سے پہلے قرآن پاک کی بے حرمتی بھی کر چکا ہے ۔جس کے بعد معافی تلافی کر لینے سے معاملہ حل ہو گیا۔اللہ تعالی اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی بے حرمتی کر نے پر مقدمہ مذکورہ بندے پر پنجاب کی ایک عدالت میں زیر سماعت ہے اور اس بات کی بھی وضاحت کریں  کہ بے حرمتی کرنے والے شخص کا کیا حکم ہے اور ابھی حال یہ ہے کہ وہ مدعی سے معافی مانگ کر معاملہ رفع دفع کرنا چاہتا ہے۔

وضاحت:

  • ان صاحب نے کہا:
  • میں ایک ہوں اور ایک لاکھ چوبیس ہزار پیغمبر بھی میں ہوں۔
  • فلاں پیر محمد رسول اللہ ہیں اور میں خدا ہوں۔
  • آدم علیہ السلام اور حوا کو ہم نے پیدا کیا اور جفتی کرائی ( نعوذ باللہ)!
  • میں اپنے پیر کے زور سے دنیا ختم کرسکتا ہوں۔
  • انہوں پہلے ٹریکٹر کے نیچے قرآن پاک کو روندا تھا، جس پر لوگوں نے ان کو مارا تھا۔

جواب

اللہ تعالی اور اس کےانبیاٗ ،اور قرآن پاک  کی توہین کرنا کفر ہے ۔سوال میں مذکورہ تمام  جملےکفریہ ہیں ۔

سوال میں مذکورہ شخص نے اگر واقعۃ  مذکورہ جملے کہے ہیں  ، تو ان افعال اور جملوں کی وجہ سے یہ شخص دائرہ اسلام سے خارج ہوکر کافر  اور مرتد ہوچکا  ہے۔اور مرتد کا حکم یہ ہے کہ   اس کا نکاح ختم ہوجاتا ہے اور اس کو تین دن کیلئے قید میں رکھا جاتا ہے اور اس عرصہ میں اس  کو مہلت دی جاتی ہے کہ وہ  اسلام سے متعلق اپنے شکوک و شبہات کو دور کرلے۔ اور اگر  تین دن میں ایسا نہ ہو تو حکومت وقت کی ذمہ داری ہے کہ  وہ اس کو قتل کردے۔

بہر صورت اس شخص  پر لازم ہے کہ اللہ تعالی سے توبہ اور استغفار کرے اسلام کی تجدید کرے ۔نیز اگر شادی شدہ ہے تو  اپنے نکاح کی بھی تجدید کرے اور اگر یہ گستاخی سب  کے سامنے کی ہے یا اس کا اعتراف سب کے سامنےکیا ہے تو رجو ع اور توبہ بھی سب کے سامنے کرے ۔آئندہ اس قسم کی توہین آمیز گفتگو کرنے یا ایسے الفاظ زبان سے نکالنے سے مکمل احتیاط کرے۔ نیز عدالت کو چاہیئے کہ  توبہ کرنے کی صورت میں بھی مذکورہ  شخص کی سرزنش کرے تاکہ آئندہ وہ اس قسم کے طرز عمل سے بازآجائے۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"(و منها: ما يتعلق بذات الله تعالى وصفاته و غير ذلك) يكفر إذا وصف الله تعالى بما لايليق به، أو سخر باسم من أسمائه، أو بأمر من أوامره، أو نكر وعده و وعيده، أو جعل له شريكًا، أو ولدًا، أو زوجةً، أو نسبه إلى الجهل، أو العجز، أو النقص و يكفر بقوله: يجوز أن يفعل الله تعالى فعلًا لا حكمة فيه و يكفر إن اعتقد أن الله تعالى يرضى بالكفر، كذا في البحر الرائق."

(2 / 258ط:دار الفكر)

وفي الدر المختار:

"(وارتداد أحدهما) أي الزوجين (فسخ) فلاينقص عددًا (عاجل) ... بلا قضاء ... وعليه نفقة العدة."

وفي حاشية ابن عابدين :

"(قوله: بلاقضاء) أي: توقف على قضاء القاضي ...(قوله: و عليه نفقة العدة) أي لو مدخولًا بها إذ غيرها لا عدة عليها. وأفاد وجوب العدة سواء ارتد أو ارتدت بالحيض أو بالأشهر لو صغيرة أو آيسة أو بوضع الحمل، كما في البحر."

(رد المحتار3/ 193ط:سعيد)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144303100910

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں