بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کفریہ عمل کیے بغیر ’’پب جی‘‘ گیم کھیلنے کا حکم


سوال

میں پب جی گیم کھیلتا ہوں اور اس میں جو ان کے دین کی  رسم کی کوئی چیز آجاتی ہے، نہ خود اس کے پاس جاتاہوں، اوراپنے دوستوں کو بھی وہاں جانے سے روکتاہوں، اور اس چیز کو انتہائی برا سمجھتاہوں اور اس کی تردید کرتاہوں، صرف سادہ گیم کھیلتا ہوں، میرے لیے کیا حکم ہے؟

جواب

پب جی گیم کھیلنا بہت سے مفاسد کی بنا پر ناجائز ہے، البتہ تجدیدِ ایمان اور تجدیدِ نکاح کا حکم صرف اس شخص کے لیے ہوگا جس نے اس گیم میں پلیئر کو بتوں کے سامنے جھکانے کا عمل کیا ہو۔ اور جس شخص نے مذکورہ عمل کیے بغیر یہ گیم کھیلا ہو وہ دائرۂ اسلام سے خارج نہیں ہوگا، البتہ ناجائز کام کرنے کی وجہ سے گناہ کا مستحق ہوگا اور اس پر توبہ و استغفار لازم ہوگا؛ لہٰذا اگر آپ نے گیم کھیلتے ہوئے کوئی کفریہ عمل (مثلًا بت کے سامنے اپنے پلیئر کو جھکانا) نہ کیا ہو تو آپ صرف گیم کھیلنے سے دائرہ اسلام سے خارج نہیں ہوئے ہیں، البتہ چوں کہ مذکورہ گیم اس کے علاوہ بھی بہت سے ناجائز امور (مثلاً تصویر سازی وغیرہ) پر  مشتمل ہے؛ اس لیے گیم کھیلنے کی وجہ سے آپ نے گناہ کا ارتکاب کیا ہے جس پر توبہ و استغفار اور آئندہ کے لیے اس گیم کے کھیلنے سے اجتناب کرنا آپ پر لازم ہے۔

تفصیل کے لیے جامعہ کی ویب سائٹ پر موجود درج ذیل فتویٰ ملاحظہ کیا جائے:

کیا پب جی گیم کھیلنے سے نکاح ٹوٹ جاتا ہے؟

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144202201146

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں