میں حافظ ہوں اور تراویح پڑھانے کا خواہش مند ہوں، لیکن مسئلہ یہ ہے کہ میرے درمیان کے دس پارے کچے ہیں، اگر میں تراویح کی نماز میں شروع کے دس پارے سنا کر درمیان کے دس پارے نماز سے باہر دیکھ کر سنا دوں تو کوئی حرج تو نہیں ہے؟
آپ ہمت کر کے درمیان کے دس پارے بھی پکے کرنے کی کوشش کرتے رہیں، لیکن اگر رمضان سے تک دس پارے اتنے پکے نہ ہوپائیں کہ آپ تراویح میں سنا سکیں تو آپ اپنے ساتھ کسی دوسرے حافظ صاحب کو ملالیں اور آپ دونوں مل کر تراویح میں قرآنِ پاک پورا سنادیں، جس کا طریقہ یہ اختیار کرسکتے ہیں کہ جو پارے آپ کو پکے یاد ہیں وہ آپ تراویح میں سنا دیں اور جو پارے آپ کو پکے یاد نہیں ہیں وہ پارے دوسرے حافظ صاحب تراویح میں سنادیں اور آپ تراویح میں ان پاروں کو سن لیں اور نماز سے باہر ان پاروں کو پڑھ کر اور دوہرا کر ان کو پکا کرنے کی کوشش کرتے رہیں، اس طرح آپ کی تراویح کی سنت کے ساتھ ساتھ قرآنِ مجید تراویح میں سننے یا سنانے کی سنت بھی پوری ہوجائے گی۔
جو صورت آپ نے ذکر کی ہے، اگر اس میں درمیان کے دس پارے دوسرے حافظ سے نہیں پڑھوائے تو پوری جماعت کی سنت رہ جائے گی، اور اگر آپ ان دس پاروں کے دوران باجماعت تراویح میں شریک نہ ہوئے تو تراویح میں قرآنِ مجید پورا کرنے کی سنت آپ سے رہ جائے گی۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144208200990
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن