بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

26 شوال 1445ھ 05 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

حرم میں رہنے والا عمرے کا احرام کہاں سے باندھے؟


سوال

 میں کچھ عرصے کے لیے ادھر حرم پاک میں آیا ہوں،  اور ابھی میں حرم سے کوئی 20 کلومیٹر کے فاصلے پہ رہ رہا ہوں ، تو مجھے عمرہ کرنے کے لیے احرام کہاں سے باندھنا ہوگا،  کیا میں حدود حرم کے کسی بھی سائیڈ سے باہر نکل کر دوبارہ داخل ہو جاؤں یا  مجھے مسجد عائشہ جاناضروری ہے؟

جواب

حرم میں رہنے والو  ں  کےلیےعمرے کا احرام   باندھنے کے لیے حدود حرم سے باہر  جانا   ضروری ہے ،لہذا صورت مسئولہ میں سائل  مکہ مکرمہ میں رہتے ہوئے کسی بھی جانب سے حدودحرم سے باہر جاکر عمرہ کا احرام باندھ سکتاہے ،البتہ دیگر مقامات کے مقابلہ میں "تنعیم(مسجد عائشہ)" سے احرام باندھنا افضل اور بہتر ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(و) المیقات (لمن بمکة) یعني من بداخل الحرم (للحج الحرم والعمرۃ الحل) لیتحقق نوع سفر والتنعيم أفضل .

(قوله يعني إلخ) أشار إلى ما في البحر من قوله والمراد بالمكي من كان داخل الحرم سواء كان بمكة أو لا، وسواء كان من أهلها أو لا".

(كتاب الحج ج:2 ص:478 ط: سعید)

فتاوی ہندیہ  میں ہے:

"و وقت المكي للإحرام بالحج الحرم، وللعمرة الحل كذا في الكافي، فيخرج الذي يريد العمرة إلى الحل من أي جانب شاء كذا في المحيط والتنعيم أفضل كذا في الهداية".

( کتاب المناسك، الباب الثالث في الإحرام، ج:1 ص:221 ط : دار الفکر )

النتف فی الفتاویٰ میں ہے:

"وأما الذي وطنه في الحرم فانه يحرم من وطنه في الحرم فإن خرج ثم أحرم فعليه دم وذلك إذا أحرم للحج وإن أحرم للعمرة فإنه يخرج من الحرم ويحرم لها فإن أحرم في الحرم فعليه دم وذلك لأن السنة جاءت بذلك".

( کتاب المناسك، الإحرام من أين هو؟، ص:133 ط:مؤسسة الرسالة)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144503102685

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں