بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

دعوت کا مطالبہ کرنا


سوال

مانگ کر دعوت کھانا مثلاً :کسی کی ترقی ہونے پر یا نیا گھر یا نئی گاڑی لینے پریہ کہنا کہ ہماری مرضی سے فلاں جگہ پر دعوت کرو ۔ کیا یہ جائز ہے؟

جواب

صورتِ  مسئولہ میں  کسی کی ترقی یا کسی چیز کی خریداری پرمتعلقہ  شخص کے طیبِ  نفس کے بغیر اس سے زبردستی دعوت کھانا شرعاً درست نہیں، البتہ خوشی کے موقع پر دوست احباب کا بے تکلفی میں مٹھائی یا دعوت کا کہنے کی گنجائش ہے، تاہم جس سے دعوت کا مطالبہ کیا جارہا ہے وہ دعوت کھلانے کا پابند نہیں، چاہے تو طیبِ  نفس کے ساتھ دعوت کردے یا مٹھائی کھلادے، اور اگر نہ چاہے تو نہ کھلائے، اسے مجبور کرنے کا کسی کو حق نہیں، اور دعوت نہ کرنے کی صورت میں اسے ملامت کرنے کی بھی اجازت نہیں۔

 حدیث شریف میں آتا ہے:

"قال رسول الله صلى اللہ علیه و سلم: ألا لاتظلموا، ألا لایحل مال امرء إلا بطیب نفس منه."

  (مشکوٰۃ، ج:1، ص:255، ط:قدیمی)

ترجمہ: خبردار!  اے مسلمانو! ظلم نہ کیا کرو، اور یاد رکھو کسی شخص کا مال اس کی دلی رضامندی کے بغیر دوسرے شخص کے لیے حلال نہیں ہے۔

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144411101475

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں