بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کسی شخص کو تعریف کے طور پر لیس کمثلہ شیئ کہنے کا حکم


سوال

 کسی شخص کو "ليس كمثله شيئ " بولنا کیسا ہے؟ یعنی دو آدمی گفتگو کر رہے تھے ان میں سے ایک کی گفتگو زیادہ فوقیت رکھتی تھی تو تیسرے شخص نے اس کی تعریف میں کہا "لیس کمثله شيئ" کسی انسان کےلئے اس کی تعریف میں یوں کہنا کیسا ہے؟

جواب

واضح رہے کہ آیت مذکورہ"ليس كمثله شيئ"سے مراد اللہ تعالیٰ کی ذات عالیہ  ہی ہے،کہ اللہ تعالیٰ اپنی ذات وصفات میں یکتا ہیں،اس آیت کو بطور تمثیل کسی مخلوق کےلیے استعمال کرنا جائز نہیں ہے،لہذا صورتِ مسئولہ میں مبتلیٰ بہ شخص کو چاہیے کہ اپنی لاعلمی کی بنیادپر کہےگئےجملہ کی وجہ سے توبہ واستغفارکرے،آئندہ کےلیےاس طرح کےالفاظ کہنےسےاجتناب کرے۔

تفسير روح المعانی میں ہے:

"المراد ليس مثله تعالى شيء في الشؤون التي من جملتها التدبير البديع السابق فترتبط بما قبلها أيضا، والمراد من مثله ذاته تعالى فلا فرق بين ليس كذاته شيء وليس كمثله شيء في المعنى."

(سورة الشورى،18/13،ط:دارالکتب العلمية)

تفسير بيضاوی میں ہے:

"ليس كمثله شيء أي ليس مثله شيء يزاوجه ويناسبه، والمراد من مثله ذاته كما في قولهم:مثلك لا يفعل كذا، على قصد المبالغة في نفيه عنه فإنه إذا نفى عمن يناسبه ويسد مسده كان نفيه عنه أولى."

(سورة الشورى،78/5،ط:داراحیاء التراث)

تفسير ابن كثيرمیں ہے :

"{ليس كمثله شيء} أي: ليس كخالق الأزواج كلها شيء؛ لأنه الفرد الصمد الذي لا نظير له."

(سورة الشورى،194/7،ط:دار طيبة للنشروالتوزيع)

فائدہ جلیلہ فی قواعد اسماء الحسنٰی میں ہے:

"وما لزم صفة من جهة اختصاصه تعالى بها فإنه لا يثبت للمخلوق بوجه كعلمه الذي يلزمه القدم والوجوب والإحاطة بكل معلوم، وقدرته، وإرادته، وسائر صفاته. فإن ما يختص به منها لا يمكن إثباته للمخلوق."

(فائدة جلیلة،الإسم والصفة لھا ثلاث اعتبارات،ص:36،ط:مکتبه غراس کویت)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144407100715

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں