بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کسی شخص کو کم قیمت میں مال فروخت کرکے اس کی طرف سے وکیل بن کر فروخت کرنا


سوال

 میرا ایک دوست ہے، غریب ہے، میرے پاس تین لاکھ روپے لے آیا کہ یہ کاروبار میں نفع نقصان کے بنیاد پر لگاؤ؛ تاکہ میرے گھر کے خرچے کا بندوبست ہو سکے۔ میں نے اپنے بیٹوں سے مشورہ کیا، مشورے میں یہ بات آئی کہ ہم گرینایٹ ایک قسم کا پتھر هے، 5500 کا ایک ٹن بيچتے  ہیں، ہم اپنے دوست کو 5400 پر دیں گے، آگے ان کے ليے 5500 پر بیچ دیں گے تو ان كو 100 روپے فی ٹن پر فائدہ ملے گا، شریعت کے رو سے یہ جائز ہے کہ نہیں؟

جواب

صورتِ مسئوله ميں اگر باهم مشورے كے مطابق  مذکورہ صورت اختيار كرني هے تو اس كے ليے يه ضروری ہے کہ آپ  5400 روپے فی ٹن کے حساب سے اپنے دوست کو جو مال بیچیں اس کا قبضہ بھی انہیں دیں، قبضہ دینے کا مطلب یہ ہے کہ ان کا مال الگ کرلیں، اور  پھر وہ  خود آکر  یا اپنے کسی وکیل کو بھیج کر اس مال پر قبضہ کرلیں، اس طور پر کہ اگر یہ چاہیں تو اپنا مال وہاں سے منتقل بھی کرسکتے ہوں،خواہ وہ مال آپ کے ہی گودام پر رکھا ہوا ہو،  اس کے بعد آپ  ان  کی طرف سے وکیل بن کر 5500 میں فروخت کردیں تو یہ جائز ہے، اور فی ٹن وہ سو روپے منافع کے حق دار ہوں گے۔ اگر مذکورہ شرائط کی رعایت نہیں کی گئی تو معاملہ درست نہیں ہوگا۔

تبیین  الحقائق  میں ہے :

 "قال - رحمه الله -: (لا بيع المنقول) أي لايجوز بيع المنقول قبل القبض؛ لما روينا ولقوله  عليه الصلاة والسلام: «إذا ابتعت طعاماً فلاتبعه حتى تستوفيه». رواه مسلم وأحمد؛ ولأن فيه غرر انفساخ العقد على اعتبار الهلاك قبل القبض؛ لأنه إذا هلك المبيع قبل القبض ينفسخ العقد فيتبين أنه باع ما لايملك، والغرر حرام لما روينا".

(4/ 80،  کتاب البیوع، ط: المطبعة الكبرى الأميرية - بولاق، القاهرة)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144204200026

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں