بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کسی سے دشمنی رکھنے کا حکم


سوال

 لوگوں سے سنا ہے کہ جو شخص دشمنی میں مبتلاء ہو جائے وہ اللّٰہ تعالیٰ کے نا خوش بندوں میں سے ہوتا ہے ، اس کی حقیقت کیا ہے ؟ 

جواب

بے شک اللہ تعالی دشمنی میں مبتلا شخص کو پسند نہیں فرماتے ہیں ،اللہ اور اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بات کی ترغیب دی ہے کہ تمام مسلمان آپس میں  بھائی بن کر رہیں،اور ایک دوسرے کے ساتھ اچھے اخلاق کے ساتھ پیش آئیں ،آپس میں حسد ،کینہ ،بغض ،عداوت ،نفرت جیسی روحانی بیماریوں سے اجتناب کریں ، ان بیماریوں کا بیمار دنیا میں تو چین پاتا ہی نہیں ،اور آخرت بھی برباد ہو کر رہتی ہے،نیز یہ بیماریاں  دنیا میں فساد اور  امن و امان کے خاتمہ  کا سبب  ہیں اور اللہ تعالی فسا کرنے والوں کو پسند نہیں فرماتے ہیں ،ذیل  میں چند آیات اور احادیث ترجمہ کے ساتھ لکھی جاتی ہیں جس میں  اچھی معاشرت کا حکم اور آپس میں دشمنی پر  وعید وارد ہوئیں ہیں ۔

قرآن میں اللہ کا ارشاد ہے:

"اِنَّمَا الْمُؤْمِنُوْنَ اِخْوَةٌ فَاَصْلِحُوْا بَيْنَ اَخَوَيْكُمْ ۚ وَاتَّقُوا اللّٰهَ لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُوْنَ"

(سورۃ الحجرات ،آیت :10)

ترجمہ:مسلمان تو سب بھائی ہیں سو اپنے دو بھائیوں کے درمیان صلح کرادیا کرو اور اللہ سے ڈرتے رہا کرو تاکہ تم پر رحمت کی جائے۔(بیان القرآن)

مشکوۃ میں ہے:

"عن أبي أيوب الأنصاري - رضي الله عنه - قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «و لايحل للرجل أن يهجر أخاه فوق ثلاث ليال يلتقيان فيعرض هذا ويعرض هذا، وخيرهما الذي يبدأ بالسلام."

(کتاب الآداب،باب ما ینہی عنہ من التہاجر و التقاطع،و اتباع العورات،ج:3 ،ص:1399 ،ط:المکتب الاسلامی)

ترجمہ:حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ جنابِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ آدمی کو مناسب نہیں کہ وہ اپنے مسلمان بھائی سے تین دن سے زائد قطع تعلقی کرے اور ملاقات کے وقت ایک دوسرے سے منہ پھیر لیں اور دونوں میں بہتر سلام میں پہل کرنے والا ہے۔(مظاہر حق)

و ایضاً:

"وعن أبي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إياكم والظن فإن الظن أكذب الحديث ولا تحسسوا ولا تجسسوا ولا تناجشوا ولا تحاسدوا ولا تباغضوا ولا تدابروا وكونوا عباد الله إخوانًا."

(کتاب الآداب،باب ما ینہی عنہ من التہاجر و التقاطع،و اتباع العورات،ج:3 ،ص:1399 ،ط:المکتب الاسلامی)

ترجمہ:حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ  جناب رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایابدگمانی سے بچو کیوں کہ یہ بدترین جھوٹ ہے،عیب جوئی نہ کرو ،کسی کی خفیہ باتیں نہ سنو،نہ برتری جتاؤ،نہ حسد کرو،کسی سے عداوت نہ رکھو ،ایک دوسرے کے پیچھے عیب چینی نہ کرو ،اللہ کے بندو: بھائی بھائی بن جاؤ۔(مظاہر حق)

وایضاً:

"و عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: تفتح أبواب الجنة يوم الاثنين و يوم الخميس فيغفر لكل عبد لايشرك بالله شيئًا إلا رجلًا كانت بينه و بين أخيه شحناء فيقال: انظروا هذين حتى يصطلحا." 

(کتاب الآداب،باب ما ینہی عنہ من التہاجر و التقاطع،و اتباع العورات،ج:3 ،ص:1399 ،ط:المکتب الاسلامی)

ترجمہ:حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ  جناب رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جنت کے دروازے سوموار اور جمعرات کو کھولے جاتے ہیں ،اور ہر ایسے شخص کی بخشش کر دی جاتی ہے جو اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرنے والا ہو ،البتہ اس شخص کا معاملہ ملتوی کر دیا جاتا ہے جس کی کسی دوسرے مسلمان سے عداوت ہو اور یہ کہہ دیاجاتا ہے کہ ان کو صلح کرنے تک مہلت دو ۔(مظاہر حق)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144412101241

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں