بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کسی اور کے جانور کا دودھ دوہنا


سوال

اگر کسی کی بکری گم ہوجائے اور اس کو کوئی اور پکڑلے تو کیا وہ اس بکری کا دودھ استعمال کرسکتا ہے کہ نہیں؟

جواب

اگر کسی کی بکری گم ہوجائے اور کوئی دوسرا شخص اس بکری کو پائے تویہ بکری شرعاً لقطہ ( گری پڑی چیز )کے حکم میں ہے۔ ایسے شخص کو چاہیے کہ اس بکری کے مالک کوتلاش کرے، اور لوگوں میں اس سے متعلق اطلاع دے۔اور جب تک مالک کے نہ ملنے کا غالب گمان نہ ہوجائے اس وقت تک اس کی تشہیر کرتا رہے، اور جب غالب گمان یہ ہوکہ اب مالک کا ملنا ممکن نہیں، اس صورت میں یہ آدمی خود مستحق ہے تو اس بکری سے فائدہ اٹھاسکتا ہے، اور خود مستحق نہیں تو مالک کی جانب سے فقراء پر صدقہ کردے، البتہ صدقہ کردینے کے بعد اگر مالک آجائے اور وہ مطالبہ کرے  توبکری کی قیمت کا دینا لازم ہوگا۔تاہم جب تک مالک کی تلاش سے مایوسی نہ ہو اس وقت تک بکری  کے چارے کے عوض  دودھ دھونااور استعما ل کرنا جائز ہوگا۔ یعنی جس قدر چارہ اسے کھلاتاہو اسی قدر دودھ دھو کر استعمال کرسکتاہے۔

صحيح البخاري (الطبعة الهندية) - (1 / 1161):

وقال مغيرة عن إبراهيم: تركب الضالة بقدر علفها، وتحلب بقدر علفها (عملها) والرهن مثله۔

تبيين الحقائق شرح كنز الدقائق - (10 / 70):

قال رحمه الله: ( وعرف إلى أن علم أن ربها لايطلبها ) أي عرف اللقطة إلى أن يغلب على ظنه أن صاحبها لايطلبها۔

الفتاوى الهندية - (17 / 368):

إن كان الملتقط محتاجًا فله أن يصرف اللقطة إلى نفسه بعد التعريف ، كذا في المحيط ، وإن كان الملتقط غنيًا لايصرفها إلى نفسه بل يتصدق على أجنبي أو أبويه أو ولده أو زوجته إذا كانوا فقراء ، كذا في الكافي .

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144110201473

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں