میں ایک دینی ادارے میں مصروفِ عمل ہوں، کبھی کبھار یا معمولاً جب میں ادارے کو دیر سے جاتاہوں تو ادارے والے مہینے کے آخر میں لیٹ منٹس کا ڈبل،ٹریپل یا اس سے بھی زائد رقم کی کٹوتی کرتے ہیں، ادارے کے لیے اس طرح کرنے کا کیا حکم ہے؟
صورتِ مسئولہ میں کسی ملازم کے تاخیر سے آنے پر ادارہ کی جانب سے بطورِ جرمانہ تنخواہ سے دوگنی تگنی کٹوتی کرناشرعاً درست نہیں، بلکہ جتنی دیر سے آیا ہے ادارہ صرف اتنے ہی وقت کی تنخواہ کاٹنے کا حق دار ہے۔
البحر الرائق میں ہے:
"وفي شرح الآثار: التعزير بالمال كان في ابتداء الإسلام ثم نسخ. والحاصل أن المذهب عدم التعزير ب أخذ المال".
(فصل فی التعزیر، ج:5، ص:41، ط: سعید)
فتاوی شامی میں ہے:
"والأجرة إنما تكون في مقابلة العمل."
(مطلب أنفق على معتدة الغير، 156/3، ط: ايچ ايم سعيد)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144507100010
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن