بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

فری لانسنگ ویب پر کسی کو اجرت پر مقالہ لکھ کر دینا


سوال

فری لانسنگ انٹر نیٹ کی ایک ویب ہے،  ویسے یہ ایک بڑی دنیا کی انڈسٹری ہے،  اس میں لوگ اپنا کام کسی اور سے کروا کر اسے انٹرنیٹ کے ذریعے سے پیسے دیتے ہیں،  بعض اوقات اس میں ایسا کام بھی کسی کو ملتا ہے کہ جیسے ایک پائلیٹ کو اپنی یونیورسٹی سے ایک مقالہ تیار کرنے کا کام ملا ہے،  اب اس کے پاس اس کی معلومات نہیں یا اس کے پاس ٹائم نہیں تو وہ اس ویب سائٹ پر اپنا کام ڈال دیتا ہے،  لوگ اس سے رابطہ کرتے ہیں،  کام کی اجرت اور وقت طے ہوا،  اس مدت میں کرکے واپس کرنا ہے،  اب اس پائلیٹ کا کام تو پورا ہوگیا،  پر اس کو جو تحقیقات خود کرنی تھیں،  اس نے نہیں کیں،  کسی اور سے کروا کر یونیورسٹی میں جمع کروا دیں،  اس کو خود اس بارے میں معلومات پوری نہیں ہوتیں،  بعض اوقات ایسا بھی ہوسکتا ہے کہ اس کا نقصان  ہوں؛ کیوں کہ  جہاز کے پائلیٹ کے ساتھ کتنے افراد کی جانیں وابستہ ہوتی  ہیں،  اور اسی طرح ڈاکٹرز بھی کرتے ہیں پوچھنا یہ ہے کہ یہ شخص جو فری لانسنگ کے ذریعے اس طرح کا کام حاصل کرکے اس کو پورا کرکے دیتا ہے اور پیسے کماتا ہے تو کیا وہ آمدنی جائز ہوگی؟ یا نہیں؟

جواب

صورتِ  مسئولہ میں  اجرت لے کرمقالہ لکھنا یا اجرت دے  کر مقالہ لکھوانا کہ  جس کی بنیاد پر  مقالہ لکھوانے والا نااہلی کے باوجود  ڈگری حاصل کرے  اور  اس ڈگری کی بنیاد پر ان سہولیات کو حاصل کرے جو اصل ڈگری والوں کا حق ہے، مندرجہ ذیل وجوہات کی بنا پر ناجائز ہے:

1۔۔  حکومت اور تعلیمی اداروں  کی طرف سے قانوناً اس کی پابندی ہے، اور حکومت کی ایسی جائز پابندیاں جو مفادِ عامہ کی مصلحت میں ہوں ان کی پاس داری شرعاً بھی لازم ہوتی ہے۔

2۔۔ کسی اور سے مقالہ لکھا کر نا اھل شخص کے  ڈگری حاصل کرکے متعلقہ ذمہ داری کو صحیح طرح انجام نہ دے سکنے کی  وجہ سے لوگوں کی جانوں کا خطرہ لاحق ہوسکتا ہے۔

3۔۔   اس میں دھوکادہی اور جھوٹ پایا جاتا ہے جوکہ ناجائز اور حرام ہے۔

4۔۔حق داروں کی حق تلفی ہے۔

5۔۔ ایسے شخص کو مقالہ لکھ کر دینا  ان سب گناہ کے کاموں میں تعاون ہے،اور ناجائز کاموں پر تعاون کرنا اور اس کی اجرت لینا جائز نہیں ہے۔

البتہ  جزوی معاونت،حوالہ جات کی فراہمی یا کمپوزنگ و سیٹنگ میں تعاون اس میں داخل نہیں ہے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144111200824

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں