بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کسی کی زمین سے شہد نکالنے کی صورت میں اس کا مالک کون ہوگا؟


سوال

دوسرے کی مملوکہ زمین سے پایا جانے والا شہد، شہد پانے والے کی ملک ہوتا ہے یا مالک زمین کی؟

جواب

جس  درخت  پر  شہد  کی  مکھیوں  نے  چھتہ  بنایا  ہے؛ وہ شہد جس کی زمین میں ہوگا اس پر ملکیت بھی اسی کی ہوگی، اس کی اجازت و رضامندی کے بغیر کسی دوسرے کا اس کی زمین میں کسی قسم کا تصرف کرنا یا اس سے شہد  نکالنا جائز نہیں ہے۔

الفتاوى الهندية - (45 / 156):

"وَفِي الْمُنْتَقَى دَاوُد بْن رَشِيدٍ عَنْ مُحَمَّدٍ - رَحِمَهُ اللَّهُ تَعَالَى -: نَحْلٌ اتَّخَذَتْ كُوَّارَاتٍ فِي أَرْضِ رَجُلٍ، فَخَرَجَ مِنْهَا عَسَلٌ كَثِيرٌ كَانَ ذَلِكَ لِصَاحِبِ الْأَرْضِ، وَلَا سَبِيلَ لِأَحَدٍ عَلَى أَخْذِهِ، قَالَ: وَلَا يُشْبِهُ هَذَا الصَّيْدَ وَبَيْضَهُ، وَأَشَارَ إلَى مَعْنَى الْفَرْقِ، فَقَالَ: إنَّهُ يَجِيءُ وَيَذْهَبُ، وَالْبَيْضُ يَصِيرُ طَائِرًا وَيَطِيرُ، وَإِنَّمَا يُشْبِهُ الطَّيْرُ فِي هَذَا النَّحْلَ نَفْسَهَا، وَلَوْ أَخَذَ النَّحْلَ أَحَدٌ كَانَتْ لَهُ، وَأَمَّا الْعَسَلُ فَلَمْ يَكُنْ صَيْدًا، وَلَا يَصِيرُ صَيْدًا قَطُّ. وَفِيهِ أَيْضًا عَنْ أَبِي يُوسُفَ - رَحِمَهُ اللَّهُ تَعَالَى -: إذَا وَضَعَ رَجُلٌ كُوَّارَاتِ النَّحْلِ فَتَعَسَّلَتْ فَهُوَ لِصَاحِبِ الْكُوَّارَاتِ، كَذَا فِي الذَّخِيرَةِ ".

البحر الرائق شرح كنز الدقائق(16 / 474):

" وعلى هذا التفصيل لو دخل صيد داره أو وقع ما نثر من الدراهم في ثيابه بخلاف معسل النحل في أرضه حيث يملكه وإن لم تكن أرضه معدة لذلك؛ لأنه من إنزال الأرض حتى يملكه تبعاً لها كالأشجار النابتة والتراب المجتمع فيها بجريان الماء وإن لم تكن معدةً".

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144204201239

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں