اگر کوئی شادی شدہ عورت گھر سے بھاگ جاۓ اور اس کے ایک یا دو بچے بھی ہوں اور وہ جا کے عدالت میں کسی دوسرے بندے سے نکاح کرکے شادی کرے تو کیا شادی یا نکاح ہوسکتا ہے کہ نہیں؟
جب تک پہلا شوہر طلاق یا خلع نہ دے دے یا اس کا انتقال نہ ہوجائے اور اس کی عدت ختم نہ ہوجائے تب تک دوسرا نکاح نہ ہوگا، دونوں کا تعلق ناجائز اور حرام ہوگا۔
قال اللہ تعالی: ﴿والمحصنٰت من النساء ... ﴾ الآیة (سورة النساء، رقم الآیة: ۲۴)
"ومنها: أن لاتکون منکوحة الغیر لقوله تعالی: ﴿والمحصنٰت من النساء﴾، و هي ذوات الأزواج."
(بدائع الصنائع ۲:۵۴۸)
"أما نکاح منکوحة الغیر… فلم یقل أحد بجوازہ، فلم ینعقد أصلاً."
(رد المحتار، کتاب النکاح، باب المھر۴:۲۷۴)
"لایجوز للرجل أن یتزوج زوجة غیرہ … کذا في السراج الوهاج."
(الفتاوی الھندیة، ۱:۲۸۰)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144203201363
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن