بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

کسی کی منکوحہ سے نکاح کرنا


سوال

اگر کوئی شادی شدہ عورت گھر سے بھاگ جاۓ اور اس کے ایک یا دو بچے بھی ہوں اور وہ جا کے عدالت میں کسی دوسرے بندے سے نکاح کرکے شادی کرے تو کیا شادی یا نکاح ہوسکتا ہے کہ نہیں؟

جواب

جب تک پہلا شوہر طلاق یا خلع نہ دے دے یا اس کا انتقال نہ ہوجائے اور اس کی عدت ختم نہ ہوجائے تب تک دوسرا نکاح نہ ہوگا، دونوں کا تعلق ناجائز اور حرام ہوگا۔

قال اللہ تعالی: ﴿والمحصنٰت من النساء ... ﴾  الآیة (سورة النساء، رقم الآیة: ۲۴)

"ومنها: أن لاتکون منکوحة الغیر لقوله تعالی: ﴿والمحصنٰت من النساء﴾، و هي ذوات الأزواج."

(بدائع الصنائع ۲:۵۴۸)

"أما نکاح منکوحة الغیر… فلم یقل أحد بجوازہ، فلم ینعقد أصلاً."

(رد المحتار، کتاب النکاح، باب المھر۴:۲۷۴)

"لایجوز للرجل أن یتزوج زوجة غیرہ … کذا في السراج الوهاج."

(الفتاوی الھندیة، ۱:۲۸۰)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144203201363

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں