میرا دودھ کا کاروبار ہے، بھینس کا دودھ فی لیٹر 60روپے ہے ، ایک بھینس دو وقت میں 10 لیٹر دودھ دیتی ہے، اس حساب سے فی یوم 600 روپیہ ہوا ۔
کھیت ہونے کی وجہ سے مجھے بھینس کے چارہ، پانی کے لیے مزید پیسے دینے کی ضرورت نہیں پڑتی، سوائے دواخانے اور کھلی وغیرہ کے ۔
اب مسئلہ یہ ہے کہ میرے پہچان کے ایک ڈاکٹر ہیں، وہ پانچ بھینس لے کر دینے کو تیار ہیں ، یعنی وہ صرف جانور خرید کر دیں گے، باقی محنت وغیرہ سب ہماری رہے گی ، تو اب دودھ کے منافع میں ہم کتنے فیصد کے حق دار ہوں گے اور ڈاکٹر صاحب کتنے فیصد ؟
صورتِ مسئولہ میں مذکورہ ڈاکٹر صاحب سے ان کی بھینس پالنے، اور چارہ وغیرہ کھلانے اور دودھ فروش کرنے کی یومیہ ، ماہانہ یا سالانہ اجرت طے کرلی جائے، مثلًا آپ اپنی محنت اور اخراجات کا اندازہ لگاکرکچھ اضافی رقم رکھ کر طے کردیں کہ پانچ بھینسوں کی ماہانہ خیال داری کے (مثلًا) 30 ہزار روپے۔ باقی مذکورہ بھینسوں کا دودھ مذکورہ ڈاکٹر صاحب کا ہوگا اور اس سے حاصل شدہ آمدنی بھی ان ہی کی ہوگی۔ جب کہ سائل کی بھینسوں کا دودھ سائل کا ہوگا، اور آمدنی بھی اسی کی ہوگی، مسئولہ صورت میں دودھ میں شراکت داری شرعًا درست نہ ہوگی۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144212201743
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن