بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کسی کے احترام میں کھڑا ہونے کا حکم


سوال

کیا کسی کے اکرام یا احترام میں اس کی آمد پر مروتاً کھڑے ہو کر سلام کرنا جائز ہے؟ مثلاً درس گاہوں میں استاد  کے لیے کھڑے ہونا، والدین یا اولاد یا بہن بھائی کی آمد پر ان  کے لیے کھڑے ہونا، مہمان کی آمد پر ان  کے لیے وغیرہ وغیرہ،  نیز بعض لوگ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف یہ منسوب کرتے ہیں کہ جب حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کو حضور صلی اللہ علیہ وسلم آتا دیکھتے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان  کے استقبال  کے لیے کھڑے ہو جاتے اور بعض لوگ حضرت عمر رضی اللہ عنہ   کے متعلق یہ منسوب کرتے ہیں جب وہ امیر المومنین تھے تو حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ کو آتا دیکھا تو ان  کے لیے کھڑے ہو گئے۔  اگر جائز ہے تب بھی اور اگر نا جائز ہے تب بھی تفصیلی جواب درکار ہے !

جواب

واضح رہے کہ  کسی شخص کے لیے کھڑے ہونے یا نہ ہونے  سے متعلق مختلف احادیث وارد ہیں، بعض احادیث اور صحابہ کرام کے عمل سے اس کا ناجائز ہونا معلوم ہوتا ہے اور بعض احادیث اور صحابہ کرام کے عمل سے اس کا جواز معلوم ہوتا ہے، شراح حدیث نے ان دونوں قسم کی احادیث میں محتلف اعتبار سے تطبیق دی ہے کہ کسی قابل احترام شخص کی تعظیم کے لیے، یا کسی عادل بادشاہ کے آنے پر  رعایا کا، یا استاذ کےآنے پر طلبہ کا، یا بزرگ شخصیت کے احترام کے لیے،  یا بیوی کا شوہر کے لیے، اولاد کا والدین کے لیے،  یا قرابت دار کے احترام میں، یا آنے والے کو سلام یا مصافحہ کے لیے اکراماً  کھڑا ہونا، جائز ہے، بلکہ بعض مواقع پر مستحب ہے، البتہ  اس شخص کے لیے کھڑا ہونا جو اپنے لیے کھڑا ہونے کو پسند کرتا ہو، یا جس کے لیے کھڑا نہ ہونے کی صورت میں نقصان کا اندیشہ ہو،درست نہیں ۔

فتح الباری میں ہے:

"وفيه: أن قيام المرؤوس للرئيس الفاضل والإمام العادل والمتعلم للعالم مستحب."

وفیہ ایضاً:

"وإنما يكره لمن كان بغير هذه الصفات، ومعنى حديث "من أحب أن يقام له" أي بأن يلزمهم بالقيام له صفوفاً على طريق الكبر والنخوة."

(ج:11، ص51، ط:دار الفکر)

مزید تفصیل کے لیے مندرجہ ذیل لنک پر موجود جامعہ کا سابقہ فتوی ملاحظہ فرمائیں:

استاذ کے کلاس میں آنے پر طلبہ کا استاد کے لیے کھڑا ہوجانا

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144502101630

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں