بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

کسی علاقہ میں 25 دن کی تشکیل ہو تو نماز قصر کا حکم


سوال

 جو علماء تبلیغ میں سال کے لیے نکلتے ہیں ،ان کی تشکیل رائیونڈ مرکز سے مختلف اوقات کے لیے مختلف علاقوں میں ہوتی رہتی ہے ،اب اگر 15 دن سے زیادہ کی تشکیل کسی علاقے میں ہو ،مثلاً میری تشکیل  خضدار میں 25 دن کے لیے ہوئی ہے اور 8 مساجد میں کام کرنا ہے اور پہلی مسجد سے لےکر آخری مسجد تک کا فاصلہ 72 کلومیٹر سے کم ہے، اب اس علاقہ میں مجھے نمازیں پوری پڑھنی ہیں یاقصر؟

جواب

واضح رہے کہ اگر تبلیغی جماعت کی تشکیل کسی شہر یا بڑے گاؤں  میں ہوئی ہے ،اور شہر اور بڑے گاؤں کے  مختلف علاقوں میں چھوٹی چھوٹی بہت ساری مساجد ہیں ،اور پندرہ دن یا اس سے زیادہ اس میں  رہنے کا ارادہ ہے ،تو اس شہر یا بڑے گاؤں  میں ایک مسجد سے دوسری مسجد جائیں گے تو پوری نماز پڑھیں گے ،قصر نہیں کریں گے ،اور اگر پندرہ دن سے کم کا ارادہ ہے تو قصر کریں گے ۔

اور اگر تبلیغی جماعت کی تشکیل ایسے علاقے کی طرف ہوئی ہے کہ اس میں چھوٹے چھوٹے دیہات ہیں اور اس علاقے میں پندرہ دن یا اس سے زیادہ ٹھہرنے کی نیت ہے تو اس صورت میں بھی قصر کریں گے پوری نماز نہیں پڑھیں گے ۔

اس اصول کے پیش نظر سائل کی تشکیل اگر خضدار شہر یا اس کے کسی بڑے گاؤں کی مختلف مساجد میں ہے ،تو سائل اور اس کی جماعت پوری نماز پڑھیں گے ،قصر نہیں کریں گے ،اور اگر  تشکیل مختلف دیہاتوں میں ہے تو اس صورت میں قصر کریں گے، پوری نماز نہیں پڑھیں گے ۔

بدائع الصنائع میں ہے:

"(وأما) اتحاد المكان: فالشرط ‌نية ‌مدة الإقامة في مكان واحد؛ لأن الإقامة قرار والانتقال يضاده ولا بد من الانتقال في مكانين وإذا عرف هذا فنقول: إذا نوى المسافر الإقامة خمسة عشر يوما في موضعين فإن كان مصرا واحدا أو قرية واحدة صار مقيما؛ لأنهما متحدان حكما، ألا يرى أنه لو خرج إليه مسافرا لم يقصر فقد وجد الشرط وهو نية كمال مدة الإقامة في مكان واحد فصار مقيما و إن كانا مصرين نحو مكة ومنى أو الكوفة والحيرة أو قريتين، أو أحدهما مصر والآخر قرية لا يصير مقيما؛ لأنهما مكانان متباينان حقيقة وحكما۔"

(کتاب الصلاۃ ،فصل بیان ما یصیر المسافر بہ مقیما ،ج:1،ص:98،ط:سعید)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144503102260

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں