اپنے حق کو حاصل کرنے کے لئے رشوت دینا کیسا ہے؟ مثلاً زید کے پاس ایک مخصوص عہدہ پانے کے لیے تمام مطلوبہ ڈاکومینٹس موجود ہیں، اس کے باوجود بغیر رشوت کے وہ نوکری نہیں مل پارہی، تو کیا ایسی یا اس جیسی دیگر صورتوں میں وہ رشوت دے سکتا ہے؟
اگرمذکورہ نوکری میں زیدکے ذمے جو کام سپرد کیا جائے گاوہ کام کرناشرعاجائز ہواورزیدکے اندر اُس کی اہلیت اورصلاحیت ہواورکسی جائز نوکری کی تلاش میں حتی المقدور تمام جائز تدابیر اور قانونی کاروائیاں صرف کرنے کے باجود بھی بلا رشوت کوئی جائز نوکری نہ مل رہی ہو۔ا ور اس کی غربت اورتنگ دستی کا یہ حال ہو کہ بے روزگاری کی وجہ سے انتہائی تنگی میں مبتلا ہو تو اس خاص صورت میں رشوت دے کر نوکری حاصل کرنے کی شرعاً گنجائش ہے،البتہ رشوت لینے والاسخت گناہ گار ہوگا۔
علامہ شامی رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
" دفع المال للسلطان الجائر لدفع الظلم عن نفسہ ومالہ، ولاستخراج حق لہ لیس برشوة، یعني في حق الدافع"۔
(رد المحتار: کتاب الحظر والاباحة، فصل في البیع،(6۔423و424 )ط:دارالفکر
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144307100935
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن