بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

22 شوال 1445ھ 01 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

کسی 40 ،50 سال سے لگے ہوئے درخت کو کاٹ کر کسی دوسری جگہ لگانا


سوال

کیا کوئی شخص کسی 40 ، 50 سال سے لگے ہوئے  درخت  کو کاٹ کر کسی دوسری جگہ لگا سکتا  ہے؟ اور شرعی حیثیت سے اتنے پرانے درخت کو کاٹنے میں کوئی ممانعت ہے یا نہیں؟

جواب

اگر مذکورہ  درخت  کسی شخص کی ذاتی ہو تواس  کو کاٹ کر  دوسری جگہ لگا نا درست  ہے ،اگر کسی اور کاہے پھر  مالک کی اجازت سے لگاسکتاہے ،اورمالک کی  اجازت کے بغیر نہیں لگاسکتا ، باقی شریعت مطہرہ نے کسی قدیم درخت کو کاٹنے میں کوئی ممانعت نہیں ہے۔

بدائع  الصنائع میں ہے:

"و الكلأ:اسم لحشيش ينبت من غير صنع العبد، و الشركة العامة هي الإباحة، إلا إذا قطعه و أحرزه."

(کتاب الاراضی، ج:6، ص:193، ط: دار الكتب العلمية)

فتاوی شامی میں ہے:

"الكلام في الكلأ على أوجه، أعمها: ما نبت في موضع غير مملوك لأحد، فالناس شركاء في الرعي و الاحتشاش منه كالشركة في ماء البحار. و أخص منه: و هو ما نبت في أرض مملوكة بلا إنبات صاحبها، و هو كذلك، إلا أنّ لربّ الأرض المنع من الدخول في أرضه، و أخص من ذلك كله: و هو أن يحتشّ الكلأ أو أنبته في أرضه، فهو ملك له، و ليس لأحد أخذه بوجه لحصوله بكسبه، ذخيرة و غيرها ملخّصًا ... (قوله: فیقال للمالك إلخ) أي: إن لم یجد كلأ في أرض مباحًا قریبًا من تلك الأرض ط عن الهندیة: و هذا إذا كان الكلأ نابتًا في ملكه بلا إنباته و لم یحتشّه."

(‌‌كتاب إحياء الموات، فصل الشرب، ج:6، ص:441، ط: سعید)

مجلۃ الاحکام العدلیۃ میں ہے:

"(المادة 96) : لا يجوز لأحد أن يتصرف في ملك الغير بلا إذنه."

(‌‌المقالة الثانية في بيان القواعد الكلية الفقهية،ج:1،ص:96،ط؛دار الجیل)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144506102637

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں