بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

27 شوال 1445ھ 06 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

کسی بات نہ کرنے کی قسم کھائی اور پھر دعا دی تو قسم ٹوٹنے کا حکم


سوال

موبائل قران پر ہاتھ رکھ کر نامحرم دوست سے قسم کھائی کے اپنی پُرانی/ سابقہ دوست سے بات نہیں کروں گا ، اور اب جس سے قسم کھائی اُس سے کوئی رابطہ نہیں رہا اور سابقہ دوست نے میسج پر ایک عزیز کی وفات پر تعزیت کی اور دُعا دی، اب اُس تعزیتی دُعا پر آمین کہنا کیسا ہے ؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر  الفاظِ قسم ادا کرکے بات نہ کرنے کی قسم کھائی تھی، تو محض تعزیتی کلمات کے جواب میں آمین کہنے سے قسم نہیں ٹوٹی، البتہ یہ بات واضح رہے کہ سوال میں ذکر کردہ گناہ یعنی نامحرم خواتین سے بات چیت اور عشق ومعاشقہ کرنا انتہائی غلیظ ترین گناہ ہے، جس پر قرآن وحدیث میں سخت وعیدوں کا ذکر ہے، اس وجہ سے  اللہ تعالیٰ کے غضب وعذاب سے بچتے ہوئے مذکورہ گناہ سے مکمل اجتناب کرے، اور گزشتہ گناہوں پر صدقِ دل سے آئندہ نہ کرنے کےعزم صمیم کے ساتھ توبہ واستغفار کرے تاکہ دوسروں کے گھروں کی عزت سے کھیلنے کی وجہ سے آخرت میں اللہ تعالیٰ کی طرف سے مؤاخذہ نہ ہو۔

البناية شرح الهداية  میں ہے:

"(باب اليمين في الكلام) ش: هذا باب في بيان أحكام اليمين في الكلام. قال قوم: الكلام عذر وفعله كلم محذوف الزوائد نحو سليم سلامًا، وأعطى وإعطاء، والدليل على ذلك أنه يعمل كسائر المصادر نحو عجب من كلامك زيدًا، حيث نصب زيدًا، ولو كان اسمًا لم يجز إعماله. وقال الأكثرون: إنه اسم المصدر، والمصدر الحقيقي المتكلم. وقال الله تعالى {وَكَلَّمَ اللَّهُ مُوسَى تَكْلِيمًا} [النساء: 164] (النساء: الآية 164) ، وقال تعالى {صَلُّوا عَلَيْهِ وَسَلِّمُوا تَسْلِيمًا} [الأحزاب: 56] (الأحزاب: الآية 56) .

فالكلام والسلام اسمان للمصدر والكلام في اللغة عبارة عن الكلم وهو الجرح ويجمع على كلام بالكسر، وفي اصطلاح النحاة: الكلام ما تضمن كلمتين بالإسناد. وفي " اصطلاح الفقهاء " الكلام الذي يخفى، كلم عبارة عن إسماع كلامه لغيره. وعبارة أيضًا عن إسماع نعته. وفي " المحيط ": الكلام حقيقة اسم لما ينافي السكوت والخرس ولكن في العرف اسم لحروف منطوقة مفهومة مقطعة مسموعة."

(کتاب الایمان، باب اليمين في الكلام، ج:6، ص:194، ط:ایچ ایم سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144308100408

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں