بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کرنسی ایکسچینج میں نوکری کرنا کیسا ہے ؟


سوال

میں کرنسی ایکسچینج میں کام کرتا ہوں جو حکومت پاکستان اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان سے رجسٹرڈ ہے اور یہاں لوگ ویسٹرن یونین بیرون ممالک سے بھیجوائے گئے پیسے وصول کرنے آتے ہیں یہ کرنسی ایکسچینج اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے مطابق اپنا مخصوص مارجن رکھ کر فارن کرنسی کی خرید وفروخت بھی  کرتی ہے ،کیا یہاں نوکری کرنا جائز ہے اور کیا یہ کام سود کے زمرے میں تو نہیں آتا؟

جواب

 کرنسی کی بیع شرعاً "بیعِ صرف" ہے، جس  میں بدلین (جانبین کی کرنسی) پر مجلسِ عقد میں قبضہ ضروری ہے اور   دونوں جانب سے یا کسی ایک جانب سے ادھار ناجائز ہے، لہذا ایسے تمام سودے ناجائز ہیں، جن میں کرنسی کی خرید و فروخت ادھار ہوتی ہے ، اگر  خرید و فروخت کے وقت  دونوں فریق  یا کوئی ایک فریق اپنے حق پر قبضہ نہیں  کرے تو اب یہ معاملہ شرعاً ناجائز ہے ،اور جس ادارہ میں غالب کام ناجائز امور پر مشتمل ہو تو وہاں ملازمت اختیار کرنا بھی جائز نہیں  ۔

کرنسی ایکسچینج کا کام کرنا درج ذیل شرائط کے ساتھ جائز ہے:

1۔کرنسی کی لین دین نقد ہو،خواہ ایک ملک کی کرنسی کاتبادلہ ہو یا مختلف ممالک کی کرنسی کا لین دین ہو۔

2۔ایک ہی ملک کی کرنسی کےتبادلہ میں کمی زیادتی نہ ہو،بلکہ برابر سرابر ہو۔

لہذا صورت مسئولہ میں اگر مذکورہ شرائط کے رعایت کی جاتی ہو تو پھرملازمت  جائز ورنہ نہیں ۔

الصحیح لمسلم  میں ہے:

"عن عبادة بن الصامت، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: الذهب بالذهب، والفضة بالفضة، والبر بالبر، والشعير بالشعير، والتمر بالتمر، والملح بالملح، مثلًا بمثل، سواء بسواء، يدا بيد، فإذا اختلفت هذه الأصناف، فبيعوا كيف شئتم، إذا كان يدًا بيد."

(کتاب المساقاة والمزارعة، باب الصرف وبيع الذهب بالورق نقدا: 2/ 25، ط:قدیمی)

البحر الرائق میں ہے:

"(فلو تجانسا شرط التماثل والتقابض) أی النقدان بأن بیع أحدهما بجنس الآخر فلا بد لصحته من التساوی وزناً ومن قبض البدلین قبل الافتراق."

(کتاب الصرف،ج:6،ص:192، ط:سعید)

ہدایہ میں ہے:

"وإذا وجدا (الوصفان )حرم التفاضل والنساء؛ لوجود العلة."

(کتاب البیوع، باب الربا،ج:3،ص:83،ط:رحمانیه)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144401100327

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں