بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کرسمس کے موقع پر یا سالگرہ کا کیک بنا کر تجارت کا حکم


سوال

کچھ احباب کیک بنا کر فروخت کرنے کے کاروبار سے وابستہ ہیں، کرسمس اور سالگرہ وغیرہ کے موقع پر انہیں بڑے آرڈر موصول ہوتے ہیں، ان کا یہ کاروبار کیسا ہے؟ اور اس سے ہونے والی آمدن حلال ہے یا حرام ؟

جواب

 صورتِ مسئولہ میں  کیک بنا کر  بیچنا  جائز ہے، اور اس  کی آمدنی بھی   حلال ہے،البتہ کرسمس کے موقع پر ان کے (عیسائیوں کے) علامات اور کلمات لکھ کر کیک بنانا اور بیچنا جائز نہیں ہے، اسی طرح جاندار کی تصویر یا مجسمہ بنا کر بھی کیک بنانا جائز نہیں ہے، ہاں اگر یہ دونوں باتیں نہ ہو تو کیک بنا کر بیچنا جائز ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(ويكره) تحريما (بيع السلاح من أهل الفتنة إن علم) لأنه إعانة على المعصية (وبيع ما يتخذ منه كالحديد) ونحوه يكره لأهل الحرب (لا) لأهل البغي لعدم تفرغهم لعمله سلاحا لقرب زوالهم، بخلاف أهل الحرب زيلعي.

قلت: وأفاد كلامهم أن ما قامت المعصية بعينه يكره بيعه تحريما وإلا فتنزيهانهر.

(قوله: لأنه إعانة على المعصية) ؛ لأنه يقاتل بعينه، بخلاف ما لا يقتل به إلا بصنعة تحدث فيه كالحديد، ونظيره كراهة بيع المعازف؛ لأن المعصية تقام بها عينها، ولا يكره بيع الخشب المتخذة هي منه، وعلى هذا بيع الخمر لا يصح ويصح بيع العنب. والفرق في ذلك كله ما ذكرنا فتح ومثله في البحر عن البدائع، وكذا في الزيلعي لكنه قال بعده وكذا لا يكره بيع الجارية المغنية والكبش النطوح والديك المقاتل والحمامة الطيارة؛ لأنه ليس عينها منكرا وإنما المنكر في استعمالها المحظور. اهـ.

قلت: لكن هذه الأشياء تقام المعصية بعينها لكن ليست هي المقصود الأصلي منها، فإن عين الجارية للخدمة مثلا والغناء عارض فلم تكن عين النكر، بخلاف السلاح فإن المقصود الأصلي منه هو المحاربة به فكان عينه منكرا إذا بيع لأهل الفتنة، فصار المراد بما تقام المعصية به ما كان عينه منكرا بلا عمل صنعة فيه، فخرج نحو الجارية المغنية؛ لأنها ليست عين المنكر، ونحو الحديد والعصير؛ لأنه وإن كان يعمل منه عين المنكر لكنه بصنعة تحدث فلم يكن عينه."

(كتاب الجهاد، باب البغاة، ج:4، ص:268، ط: سعيد)

مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح میں ہے:

"كل ‌أمر ‌يتذرع به إلى محظور فهو محظور أي ممنوع ومحرم."

(كتاب الزكوة، قبيل الفصل الثاني، ج:4، ص:128، ط:امدادية ملتان)

فتاویٰ شامی میں ہے:

"وما كان سببا لمحظور فهو محظور."

(‌‌كتاب الحظر والإباحة، ج:6، ص:350، ط:سعيد)

فتاویٰ محمودیہ میں ہے:

"سوال:۔عید کارڈ ، کرسمس کارڈ، دیوالی  کارڈ   بغیر جاندار تصویر والوں کی طباعت جائز ہے یا نہیں؟

الجواب: حامداًومصلیاً!

"مذھب باطل اور  عقیدہ باطلہ کی جس چیز سے اشاعت  ہوتی ہے اس کی تجارت نا جائز ہے۔"

(کتاب الحظر و الاباحۃ، باب الصورۃ و الملاھی، ج:19، ص:476، ط:ادارۃ الفاروق)

وفیہ ایضاً:

"سوال:۔ مسلمان حلوائی ہندؤں کے تہواروں کے موقع پر مٹھائی کے کھلونے بناتے ہیں۔ جس میں گائے بھینس بیل انسان بندر وغیرہ کی شکل کے ہوتے ہیں پھر ان کو فروخت کرتے ہیں تومسلمان حلوائی کے لئے مٹھائی سے جاندار کی تصویر بنانا اور ان کا فروخت کرنا کیسا ہے؟

الجواب: حامداًومصلیاً!

"جاندار تصویروں کا پتھر، مٹی، مٹھائی، کھلونے سب منع ہیں، مسلمانوں کا اس سے بچنا لازم ہے۔فقط واللہ اعلم حررہٗ العبد محمودغفرلہٗ دارالعلوم دیوبند ۱۸؍۶؍۹۰ھ"

(کتاب الحظر و الاباحۃ، باب الصورۃ و الملاھی، ج:19،  ص:473،    ط:ادارۃ الفاروق)

وفیہ ایضاً:

سوال: اگر کسی مسلمان کے رشتہ دار ہندو کے گاؤں میں رہتے ہوں اور ہندو کے تہوار ہولی، دیوالی وغیرہ پکوان، پوری، کچوری وغیرہ پکاتے ہیں، ان کا کھانا ہم لوگوں کو جائز ہے یا نہیں؟

جواب: جوکھانا کچوری وغیرہ ہندو کسی اپنے  ملنے والے مسلمان کو دیں اس کا نہ لینا بہتر ہے، لیکن اگر کسی مصلحت سے لے لیا تو شرعاً اس کھانے کو حرام نہ کہا جائے گا۔"

(کتاب الحظر و الاباحۃ، باب الاکل  و الشرب، ج:18،ص:34،  ط:ادارۃ الفاروق)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144507101991

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں