بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کرسمس کے موقع پر عیسائیوں کو تحائف دینے کا حکم


سوال

کرسمس قریب ہے، میں جس ادارہ میں بطورِ معلم پڑھا رہا ہوں ، وہاں کچھ غیرمسلم (عیسائی) اسٹاف بھی کام کرتا ہے، اگر مسلمان اساتذہ اُن کو کچھ رقم بطورِ امداد (کرسمس کی نیت کے بغیر) دیں، تو کیا ان کا ایسا کرنا جائز ہے ؟ اگرچہ کرسمس کو ہم اچھا تہوار نہیں سمجھتے۔

جواب

واضح رہے کہ 25 دسمبر کو عیسائی قوم کرسمس کے نام سے تہوار مناتی ہے جو ان کا مذہبی تہوار ہےاور غیر مسلموں کے مذہبی تہوار میں شرکت کرنا اور اس دن ان سے ہدیہ، تحفہ  کی لین دین جائز نہیں ہے،کیوں کہ غیر مسلموں کے مذہبی تہوار ان کے مذہبی اعتقادات اور عبادات پر مبنی ہوتے ہیں اور اس دن ان کے ساتھ تعاون کرنے اور ہدیہ ،تحفہ دینے میں ان کے مذہبی تہوار کی تعظیم اور ان کے مذہب کی تعظیم اور محبت کا اظہار ہے،لہذا ان کے مذہبی تہوار کے دن ان کوتحفہ دیناچاہے وہ  بطورِ امداد کے کیوں نہ ہو ،جائز نہیں ہے،البتہ اس  کے  علاوہ  مواقع میں   واجب صدقات کے علاوہ مال کے ذریعے غیر مسلموں کے ساتھ مدد کرنا  نہ صرف جائز، بلکہ باعثِ اجرو ثواب ہے۔

ارشادِ باری تعالیٰ ہے:

"لا يَنْهَىٰكُمُ اللّٰهُ عَنِ الَّذِينَ لَمْ يُقٰتِلُوْكُمْ فِي الدِّيْنِ وَلَمْ يُخْرِجُوْكُمْ مِّنْ دِيٰرِكُمْ أَنْ تَبَرُّوْهُمْ وَتُقْسِطُوْآ إِلَيْهِمْ إِنَّ اللّٰهَ يُحِبُّ الْمُقْسِطِينَ." (الممتحنة:8)

ترجمہ:"اللہ تعالیٰ تم کو ان لوگوں کے ساتھ احسان اور انصاف کا برتاؤ کرنے میں منع نہیں کرتا جو تم سے دین کے بارے میں نہیں ٹوٹے اور تم کو تمہارے گھروں سے نہیں نکالا اور اللہ تعالیٰ انصاف کا برتاؤ کرنے والوں سے محبت رکھتے ہیں۔"(بیان القران )

البحر الرائق میں ہے:

"قال - رحمه الله -: (والإعطاء باسم النيروز والمهرجان لا يجوز) أي الهدايا باسم هذين اليومين حرام بل كفر وقال أبو حفص الكبير - رحمه الله - لو أن رجلا عبد الله تعالى خمسين سنة ثم جاء يوم النيروز وأهدى إلى بعض المشركين بيضة يريد تعظيم ذلك اليوم فقد كفر وحبط عمله وقال صاحب الجامع الأصغر إذا أهدى يوم النيروز إلى مسلم آخر ولم يرد به تعظيم اليوم ولكن على ما اعتاده بعض الناس لا يكفر ولكن ينبغي له أن لا يفعل ذلك في ذلك اليوم خاصة ويفعله قبله أو بعده لكي لا يكون تشبيها بأولئك القوم، وقد قال - صلى الله عليه وسلم - «من تشبه بقوم فهو منهم» و قال في الجامع الأصغر رجل اشترى يوم النيروز شيئًا يشتريه الكفرة منه وهو لم يكن يشتريه قبل ذلك إن أراد به تعظيم ذلك اليوم كما تعظمه المشركون كفر، وإن أراد الأكل والشرب والتنعم لا يكفر."

(مسائل شتي،‌‌ والإعطاء باسم النيروز والمهرجان لا يجوز،555/8،ط:دار الكتاب الإسلامي)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144405101207

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں